• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 610027

    عنوان:

    ایسے ہال میں جہاں مورتی رکھی ہو پردہ لگاکر نماز پڑھنا؟

    سوال:

    میرا سوال ہے کہ ہم جس تنظیم میں ملازمت کرتے ہیں وہاں پر تمام مذاہب كے لوگوں کو عبادت كے لیے ایک بڑا کمرا دیا گیا ہے جس میں مورتیا ( مندر ، گورودوارہ بھی ہے . اور ایک طرف ہم نے چھوٹی سی جگہ پر مسجد کی طرح اہتمام کر رکھا ہے یہاں پر کوئی بھی مورتی نہیں ہے اور نہ تصویر ہے نماز كے وقت ہَم پردہ لگا دیتے ہیں تو کیا ہماری نماز میں اِس عمل سے کوئی خرابی پیدا ہوگی؟ کیونکہ ہم مجبور ہیں۔

    جواب نمبر: 610027

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 545-206/TD-Mulhaqa=8/1443

     صورت مسئولہ میں اگر نماز کے وقت پردہ لگادیتے ہیں، جس کی وجہ سے مورتی، صلیب وغیرہ کی تصویر نظر نہیں آتی ہے،تو نماز میں کراہت نہیں آئے گی۔

    قال ابن عابدین: وأن يكون فوق رأسه أو بين يديه أو (بحذائه) يمنة أو يسرة أو محل سجوده (تمثال) ولو في وسادة منصوبة لا مفروشة (واختلف فيما إذا كان) التمثال (خلفه والأظهر الكراهة و) لا يكره (لو كانت تحت قدميه) أو محل جلوسه لأنها مهانة (أو في يده) عبارة الشمني بدنه لأنها مستورة بثيابه (أو على خاتمه) بنقش غير مستبين. قال في البحر ومفاده كراهة المستبين لا المستتر بكيس أو صرة أو ثوب آخر، وأقره المصنف۔ قال ابن عابدین: (قوله فوق رأسه) أي في السقف معراج (قوله تمثال) أي مرسوم في جدار أو غيره أو موضوع أو معلق كما في المنية وشرحها،أقول: والظاهر أنه يلحق به الصليب وإن لم يكن تمثال ذي روح لأن فيه تشبها بالنصارى. ويكره التشبه بهم في المذموم وإن لم يقصده كما مر۔ (قوله لا المستتر بكيس أو صرة) بأن صلى ومعه صرة أو كيس فيه دنانير أو دراهم فيها صور صغار فلا تكره لاستتارها بحر( الدر المختار مع رد المحتار: ۱/۶۴۸، دار الفکر، بیروت )


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند