عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 609731
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں پہلی جماعت کے ختم ہو جانے کے بعد مسجد سے متصل مدرسہ میں امام کھڑا ہوتا ہے اور ان کے پیچھے ایک صف بھی ہو تی ہے، بقیہ مقتدی حضرات مسجد کی پہلی، دوسری، تیسری منزل اور بائیں جانب مسجد کے صحن میں کھڑے ہو تے ہیں جبکہ محراب سے متصل پیچھے تک صفوں کو پہلی جماعت کے احترام میں چھوڑ دیا جاتا ہے،واضح رہے کہ یہ مسئلہ رمضان کی عشاء کی فرض نماز اور تراویح کے متعلق ہی ہے، اگر جماعت قائم نہ کی جائے تو اس بات کا خدشہ ہے کہ زیادہ تر شریک ہو نے والے تجار اور دکاندار حضرات ان نماز تراویح سے محروم ہو جائیں گے تو ایسی جماعت کا کیا حکم ہے؟
جواب نمبر: 609731
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 472-235/TD-Mulhaqa=8/1443
صورت مسئولہ میں تراویح کی دوسری جماعت کی جو شکل لکھی گئی ہے، وہ چند وجوہ سے مکروہ ہے ۔ (الف) مسجد شرعی کے حصے میں تراویح کی دوسری جماعت کرنا مکروہ ہے اور صورت مسئولہ میں مسجد کی پہلی، دوسری اور تیسری منزل اور مسجد شرعی کے صحن میں بھی صفیں لگتی ہیں ، امام اگرچہ خارج مسجد ہوتا ہے، لیکن اکثر مقتدی مسجد شرعی کی حدود میں صف لگاتے ہیں،پس ایسے مقتدیوں کی نماز میں کراہت رہے گی ۔ (ب) اس شکل میں صفوں کا انقطاع ہوگا ۔ (ج) بعد میں جو فرض نماز جماعت سے اداء کی جاتی ہے، اس میں اکثر مقتدی مسجد شرعی کے حصے میں کھڑے ہوتے ہیں اور مسجد شرعی کے حصے میں فرض کی دوسری جماعت کرنے میں تراویح کے بنسبت زیادہ کراہت ہوتی ہے اور جو مصلی مسجد شرعی سے خارج حصے میں کھڑے ہوتے ہیں ، ان کو مسجد کا ثواب بھی نہیں ملتا ہے، اس لیے صورت مسئولہ میں اگر تراویح کی دوسری جماعت کرنی ہے تو فرض نماز مسجد میں جماعت کے ساتھ اداء کرنے کے بعد خارج مسجد حصے میں تراویح کی جماعت کرنی چاہیے ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند