• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 609650

    عنوان:

    قصر واتمام کا ضابطہ کیا ہے؟

    سوال:

    سوال : تبلیغ جماعت سے متعلق(مقیم اور مسافر) سوال۱: جماعت میں ایسے علاقوں پر جہاں پہاڑہو تشکیل ۵۱ دن سے زیادہ ہوں،بعض جماعت میں جڑے علماء اکرام اور پرانے ساتھی کہتے ہیں کہ ہم مسافر ہی ہے مقیم نہیں ہمیں نماز قصر کرنی چاہیے، وجہ یہ بتلاتے ہیں کہ اگر کسی جگہ تشکیل ہو کہ ایک مسجد سے دوسری مسجد تک اذان کی آواز آتی ہو تو ہم مقیم ہے نماز قصر نہیں کرے گے اور اگر اتنا فاصلہ ہو کے ایک مسجد کی اذان دوسری مسجد تک نہ آتی ہو تو ہم مسافر ہے چاہے۔

    ۲۔۰۴ دن سے بھی زیادہ دن کی تشکیل ہو نماز قصر کرے گے یا پوری پڑھی جائے گی؟ قرآن حدیث کی روشنی میں رہنمائی فرمائے ۲۔۱ور جو جماعتیں سال پیدل چلتی ہیں، انہیں ۷یا ۸ ماہ کے لیے ایک پٹی کا رخ ملتا ہے، تو یہ جماعت مسافر ہے یا مقیم؟

    جواب نمبر: 609650

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 825-103T/B=07/1443

     شرعی مسافر کے لیے اصول یہ ہے کہ جب کسی بستی میں پندرہ رات گزارنے کی نیت کرلی تو وہ مقیم ہوجائے گا یعنی پوری چار رکعت نماز پڑھے گا۔ اور اگر اس سے کم کی نیت کی ہے تو وہ شرعی مسافت کی صورت میں روزانہ مسافر ہی رہے گا، اپنی نماز پڑھے گا تو قصر کرے گا یعنی دو رکعت فرض پڑھے گا اور مقامی امام کے پیچھے پڑھے گا تو پوری نماز پڑھے گا۔ یہ سمجھنا کہ ایک مسجد سے دوسری مسجد تک اذان کی آواز آتی ہو تو قصر نہیں کرے گا اور اگر اذان کی آواز نہیں آتی ہوتو ہم مسافر ہیں، صحیح نہیں ہے۔

    (۲) چالیس دنوں سے زیادہ کی تشکیل ہوتو قصر کیا جائے گا اس سے کم میں قصر نہیں کیا جائے گا،ایسا کچھ نہیں ہے۔ اصول وہی رہے گا جو ہم پہلے لکھ چکے ہیں یعنی کسی بستی میں پندرہ رات گزارنے کی نیت کرنے پر مقیم ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند