• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 609649

    عنوان:

    مسبوق اپنی چھوٹی ہوئی نماز کس طرح پوری کرے 

    سوال:

    سوال : اگر ایک مسافر جا رہا ہوں اور نماز کا ٹائم آ جائے اور جماعت پہلی جماعت ہو چکی ہو اور دوسری جماعت کے ساتھ شامل ہو جائے لیکن اسے یہ پتا نہیں ہے کہ یہ مقامی طور پر تھا امام اور آخری رکعت میں شامل ہوا تو وہ کس طرح اپنا نماز پورا کرے گا دو رکعت یا چار رکعت پوری پڑھے گا؟

    جواب نمبر: 609649

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 824-710/B=07/1443

     صورت مسئولہ میں اگر کوئی مسافر ایسے شخص کی اقتداء کرلے جس کے بارے میں بوقت اقتداء معلوم نہ ہوکہ وہ مقیم ہے یا مسافر تو اس مسافر کا اقتداء کرنا ردست ہے، اس لیے کہ امام اگر مسافر ہوتو اس کے لیے دو رکعت پر سلام پھیرنے کے بعد یہ بتلانا مستحب ہے کہ میں مسافر ہوں، آپ لوگ اپنی نماز مکمل کرلیں، تب مقتدی کو امام کا حال معلوم ہوجائے گا، او راگر امام اعلان نہ کرے تو موضع اقامت کی حالت سے ظاہر یہی ہے کہ وہ مقیم ہے، لہٰذا ظاہر پر بناء کرتے ہوئے مسافر مقتدی چار رکعت پڑھے گا، پس اگر لوگوں کے دریافت کرنے پر امام نے اپنے مسافر ہونے کی خبر دی تب بھی ان کی نماز ہوجائے گی۔

    وخلاصة الکلام أنہ یستحب الإعلام بعد السلام للإتمام لاحتمال أن یکون خلفہ من لا یعرف حالہ ولا تیسّر لہ الاجتماع بہ قبل ذہابہ، فیحکم حینئذٍ بفساد صلاة نفسہ بناءً علی ظن إقامتہ، ثم إفسادہا بسلامہ علی رکعتین، وہذا محمل ما فی الفتاوی: إذا اقتدی بإمام لایدري أمسافر ہو أم مقیم، لا یصحّ، لأن العلم بحال الإمام شرط الأداء بجماعة، لا أنہ شرط فی الابتداء لما في المبسوط: رجل صلی بقوم الظہر رکعتین فی قریة وہم لا یدرون أمسافر ہو أم مقیم، فصلاتہم فاسدة، سواء کانوا مقیمین أو مسافرین، لأن الظاہر من حال من فی موضع الإقامة أنہ مقیم، والبناء علی الظاہر واجب، حتی یتبین خلافہ، فإن سألوہ فأخبرہم أنہ مسافر جازت صلاتہم (فتح باب العنایة شرح النقایة: 1/402، ط: دارالکتب العلمیة)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند