• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 609616

    عنوان:

    نماز کی رکعتوں میں شک اور وسوسہ

    سوال:

    مجھ کو نماز میں بہت شک ہونے لگا ہے کہ کتنی رکعت ہوئیں؟ کبھی دو رکعت والی نماز میں شک ہوتاہے کہ ایک رکعت پڑھی یا دو رکعت پڑھیں کبھی چار رکعت والی نماز میں شک ہوتاہے تین رکعت ہوئی یا چار ہوئیں کبھی قعدہ اولی بھول جاتا ہوں کہ کیا یا نہیں کیا خصوصاً وتر کی نماز میں بہت شک ہوتا ہے قعدہ اولی ہوا ہے کیا نہیں ہوا دعا?قنوت پڑھی کیا نہیں پڑھی نیز تشہد ایک مرتبہ سے زیادہ ہو جاتاہے بھول کی وجہ سے جس کی وجہ سے مجھے کئی مرتبہ نماز دو ہرانا پڑتی ہے اس سلسلے میں میں بہت پریشان ہوں۔ لہذا آپ میری اس میں مدد فرمائیں اور بتائیں کہ میں نماز کو کس طرح مکمل کروں۔

    جواب نمبر: 609616

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 448-157/D-Mulhaqa=7/1443

     سوال کی تفصیلات سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ کو وسوسہ کی بیماری ہے، اس لیے آپ ہرگز اس کی طرف توجہ نہ کریں، نماز میں شیطان وسوسہ ڈالتا ہے ،اس سے پریشان نہیں ہونا چاہیے، جس طرف دل کا رجحان زیادہ ہو اسی پر عمل کرنا چاہیے، فقہائے کرام نے لکھا ہے کہ جس شخص کو نماز میں زیادہ شک ہو اس کو غالب گمان پر عمل کرنا چاہیے اگر کسی طرف غالب گمان نہ ہو تو اقل پر عمل کرنا چاہیے، مثال کے طور پراگر اس بارے میں شک ہو کہ تین رکعات پڑھی ہیں یا چار رکعات تو اگر کسی جانب گمان غالب ہو، اسی پر عمل کرنا چاہیے اور ایسی صورت میں سجدہ سہو کی ضرورت نہیں ہے اور اگر کسی جانب رجحان نہ ہو تو اقل یعنی تین رکعت مان کر نماز مکمل کرنی چاہیے اور ایسی صورت میں حکم یہ ہے کہ تیسری رکعت پر بیٹھ کر التحیات پڑھی جائے ، پھر چوتھی رکعت پڑھی جائے اور سجدہ سہو بھی کیا جائے ۔

    قال الحصکفی: (وإن كثر) شكه (عمل بغالب ظنه إن كان) له ظن للحرج (وإلا أخذ بالأقل) لتيقنه ۔ قال ابن عابدین: (قوله وإن كثر شكه) بأن عرض له مرتين في عمره على ما عليه أكثرهم، أو في صلاته على ما اختاره فخر الإسلام. وفي المجتبى: وقيل مرتين في سنة، ولعله على قول السرخسي بحر ونهر.(قوله للحرج) أي في تكليفه بالعمل باليقين.(قوله وإلا) أي وإن لم يغلب على ظنه شيء، فلو شك أنها أولى الظهر أو ثانيته يجعلها الأولى ثم يقعد لاحتمال أنها الثانية ثم يصلي ركعة ثم يقعد لما قلنا ثم يصلي ركعة ويقعد لاحتمال أنها الرابعة ثم يصلي أخرى ويقعد لما قلنا، فيأتي بأربع قعدات قعدتان مفروضتان وهما الثالثة والرابعة، وقعدتان واجبتان؛ ولو شك أنها الثانية أو الثالثة أتمها وقعد ثم صلى أخرى وقعد ثم الرابعة وقعد، وتمامه في البحر وسيذكر عن السراج أنه يسجد للسهو.۔ ( الدر المختار مع رد المحتار: ۲/۹۳، دار الفکر، بیروت )

    نوٹ(۱) ہم نے تیسری اور چوتھی رکعت میں شک کا حکم لکھدیا ہے، اگر پہلی اور دوسری رکعت یا دوسری اور تیسری رکعت میں شک ہو تو اس کا حکم جاننے کے لیے دیکھیے:بہشتی زیور ، ص: ۱۵۱، حصہ دوم، سجدہ سہو کا بیان ، دار الاشاعت، کراچی ۔

    نوٹ (۲) اگر قعدے کے بارے میں شک ہو یا وتر میں دعائے قنوت کے بارے میں شک ہو یا نماز کے کسی بھی جزء کے بارے میں شک ہو تو غالب گمان ہی پر عمل کرنا چاہیے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند