عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 609564
متشابہ لگنے کی وجہ سے کہیں کا کہیں پڑھ دینا؟
ہماری مسجد میں عشا کی نماز میں امام صاحب نے پہلی رکعت میں سورہ بینہ(لم یکن الذین کفروا) پڑھا، دوسری رکعت میں سورہ عادیات(والعادیات ضبحا) پڑھتے وقت آیات متشابہات کی وجہ سے وہ سورہ ذاریات(وذاریات ذروا) میں چلے گیا اور دو تین آیات پڑھ کر رکوع میں گئے، سجدہ سہو بھی نہیں کیا سلام پھیر دیا۔ کیا اس کی نماز صحیح ہوگئی ؟ یا سجدہ سہو کرنا ضروری تھا؟
جواب نمبر: 609564
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:595-301/B-Mulhaqa=7/1443
اگرسورہٴ عادیات كی ایك دو آیت پڑھ كر،متشابہ لگ جانے كی وجہ سے سورہ ٴ ذاریات كی بعض آیتیں پڑھ لیں تو اس كی وجہ سےنماز فاسد نہیں ہوئی،سجدہٴسہو كی بھی ضرورت نہیں ہے؛ بلكہ قراءت كی غلطی سجدہء سہو كا محل ہی نہیں ہے۔
.....وكذا الكلام في الخطا بذكر كلمة مكان كلمة أوآية مكان آية إلا أنه إذا وقف وقفا تاما وكان الآية أو الكلمة في القرآن لا تفسد، ولوكان مما يكفر معتقده على تقدير الوصل لزوال ذلك المعنى بالفصل، فهذا ملخص قاعدة المتقدمين، وهو الذي صححه المحققون من أهل الفتاوى كقاضيخان وغيره، وفرعوا عليه الفروع فافهم ترشد. وأما مذهب المتأخرىن فقد ذكرنا كلا في موضعه، فاعمل بما تختار، والاحتياط أولى سيما في أمر الصلاة التي هي أول ما يحاسب العبد عليها. والله سبحانه هو الموفق والهادي. (غنية المتملي،2/454، مطلب فيما إذا ذكر كلمة أو آية مكان أخرى ، مطبوعة: مكتبة دارالعلوم ديوبند]
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند