• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 60937

    عنوان: میرے بھائی ایسے شہر میں رہتے ہیں جو تقریبا 110کلو میٹر دور ہے ، میں یہاں اپنے والد کے ساتھ رہتاہوں۔ میرے بھائی مہینہ میں ایک مرتبہ آتے ہیں تو کیا وہ میرے گھر میں قصر پڑھیں یا پوری پڑھیں گے؟یہ گھر میرا آبائی گھر ہے۔

    سوال: میرے بھائی ایسے شہر میں رہتے ہیں جو تقریبا 110کلو میٹر دور ہے ، میں یہاں اپنے والد کے ساتھ رہتاہوں۔ میرے بھائی مہینہ میں ایک مرتبہ آتے ہیں تو کیا وہ میرے گھر میں قصر پڑھیں یا پوری پڑھیں گے؟یہ گھر میرا آبائی گھر ہے۔

    جواب نمبر: 60937

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 618-618/Sd=11/1436-U آپ جہاں رہتے ہیں، اگر وہ جگہ آپ کے بھائی کا آبائی وطن ہے اور آپ کے بھائی نے اس آبائی ون کو بالکلیہ ترک نہیں کیا ہے تو ان کے لیے بھی یہ جگہ وطن اصلی ہوگی، جب بھی وہ یہاں آئیں گے، ان کو پوری نماز پڑھنی ہوگی، الوطن الأصلی ہوموطن ولادتہ أو تأہُّلہ أو توطنہ، یبطل بمثلہ إذا لم یبق لہ بالأول أھل، فلو بقي لم یبطل بل یتم فیہما․ (الدر المختار مع رد المحتار: ۲/۶۱۴، زکریا، دیوبند) قال ابن نجیم: لأنہ لو لم ینتقل بہم؛ ولکنہ استحدث أھلاً في بلدة أخری، فإن الأول لم یبطل، ویتم فیہما (البحر الرائق: ۲/ ۱۳۱)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند