عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 60937
جواب نمبر: 60937
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 618-618/Sd=11/1436-U آپ جہاں رہتے ہیں، اگر وہ جگہ آپ کے بھائی کا آبائی وطن ہے اور آپ کے بھائی نے اس آبائی ون کو بالکلیہ ترک نہیں کیا ہے تو ان کے لیے بھی یہ جگہ وطن اصلی ہوگی، جب بھی وہ یہاں آئیں گے، ان کو پوری نماز پڑھنی ہوگی، الوطن الأصلی ہوموطن ولادتہ أو تأہُّلہ أو توطنہ، یبطل بمثلہ إذا لم یبق لہ بالأول أھل، فلو بقي لم یبطل بل یتم فیہما․ (الدر المختار مع رد المحتار: ۲/۶۱۴، زکریا، دیوبند) قال ابن نجیم: لأنہ لو لم ینتقل بہم؛ ولکنہ استحدث أھلاً في بلدة أخری، فإن الأول لم یبطل، ویتم فیہما (البحر الرائق: ۲/ ۱۳۱)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند