• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 608508

    عنوان:

    نماز میں بلند آواز سے جمائی لینا

    سوال:

    اگر کوئی مصلی نماز کے دوران بلند آوا زے جمائی لے تو اس کی نماز کا کیا حکم ہے؟ بعض کتب فقہ میں لکھا ہے کہ اس سے نماز باطل ہوتی ہے اور غالبا علت یہ لکھتے ہیں کہ تکلم کے حکم میں ہے یہ کس حد تک صحیح ہے؟ اور اگر اس میں تفصیل ہو، کہ اگر ایسی آواز ہو تو فاسد اور اگر ایسی ہو تو فاسد نہیں ہے، تو برائے کرام اس تفصیل کو سمجھائیے۔

    جواب نمبر: 608508

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:640-595/B=6/1443

     نماز میں جہاں تک ہوسکے جمائی کو روکنے کی کوشش کرنی چاہیے ،اگر احتیاط کے باوجود جمائی لیتے ہوئے خود بخود آواز نکل جائے تو اس سے نماز فاسد نہیں ہوگی ،اور اگر بے احتیاطی کی وجہ سے آواز نکلے اور حروف پیدا ہوجائیں جیسے آہ،ھا وغیرہ تو اس سے نماز فاسد ہوجائے گی۔

    (والتنحنح) بحرفین (بلا عذر) أما بہ بأن نشأ من طبعہ فلا (أو) بلا (غرض صحیح) ....(والانین) ہو قولہ أہ بالقصر (والتأوہ) ہو قولہ آہ بالمد (والتأفیف) أف أو تف (والبکاء بصوت) یحصل بہ حروف (لوجع أو مصیبة) قید للاربعة إلا لمریض لا یملک نفسہ عن أنین وتأوہ، لانہ حینئذ کعطاس وسعال وجشاء وتثاؤب، وإن حصل حروف للضرورة.( رد المحتار علی الدر المختار: ۲/۳۷۶ باب مایفسد الصلاة ،ط: زکریا)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند