• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 608377

    عنوان:

    کیا خطیب خود اذان ثانی پڑھ کر خطبہ دے سکتا ہے؟

    سوال:

    سوال : حضرت مفتیان اکرام۔ دارالعلوم دیوبند۔ امید ہے بخیر وعافیت سے ہوں گے ۔ مسئلہ یہ ہے کہ کیا امام جمعہ کی اذان ثانی دے سکتا ہے ۔جب کہ تمام مقتدین جن کو اذان آتی ہے لیکن اپنے بڑے پن اور اناپرست کی وجہ سے اذان کے لئیے نہیں کھڑے ہوتے لوگوں کے اس طریقہ سے اس کام کی وجہ سے امام کو ہر جمعہ کو شرمندہ ہونا پڑتا ہے اس وجہ سے آج امام صاحب نے خود کھڑے ہو کر اذان دی پھر خطبہ کے لئیے کھڑے ہوئے تو کیا امام صاحب کا ایسا کرنا صحیح ہے یا نہیں؟ اور لوگوں کا ایسا رویہ کیسا ہے ؟کیا یہ گناہ گار ہوں گے ؟ جواب عنایت فرمائیں تو عین نوزش ہوگی ۔

    جواب نمبر: 608377

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 620-511/B=05/1443

     صورت مذکورہ میں جمعہ کے دن امام کا اذان ثانی کہنا اور پھر خطبہ دینا درسست ہے؛ البتہ مقتدیوں کا اذان کہنے کو حقیر کام سمجھنا اور اذان دینے کو اپنے بڑے پن کے خلاف سمجھنا یہ تکبر و غرور کی علامت ہے۔ شریعت کے کسی عمل کو حقیر سمجھ کر نہ کرنا یہ بہت خطرناک بات ہے۔ بسااوقات سنت کو حقیر سمجھ کر ترک کرنے سے واجبات بھی ترک ہونے لگتے ہیں۔ پھر اس کے بعد فرائض بھی ترک ہونے لگتے ہیں۔ پھر فرائض کے ترک کے بعد ایمان پر زَد پڑتی ہے اس کے اندر سے ایمان بھی نکل جاتا ہے جیسا کہ شاہ عبد العزیز محدث دہلوی نے تحریر فرمایا ہے اس لیے اللہ سے ڈرنا چاہئے۔ اور امام صاحب کو چاہئے کہ مقتدیوں میں جو دیندار ہو اس کو اذان کی فضیلت، اس کا اجرو ثواب بتاکر اذان کہنے کے لیے کسی کو آمادہ کریں، یا مستقل موٴذن رکھیں جو پنچگانہ بھی اذان کہے اور جمعہ کے دن خطبہ کی اذان بھی کہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند