• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 608251

    عنوان:

    مسبوق امام کے ساتھ سلام پھیردے تو کیا حکم ہے؟

    سوال:

    سوال : اگر کوئی مسبوق امام کے ساتھ ایک سلام پھیر دے تو مسبوق پر سجدہ سہو واجب ہوگایا نہیں؟

    جواب نمبر: 608251

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 526-403/M=05/1443

     اگر مسبوق سہواً امام سے پہلے یا امام کے بالکل ساتھ ساتھ سلام پھیردے (اس طور پر کہ لفظ ”السلام“ امام کے بالکل ساتھ کہا ہو) تو اس پر سجدہٴ سہو واجب نہیں ہوگا؛ البتہ اگر امام کے بعد سلام پھیرے اس طور پر کہ امام اس سے پہلے لفظ ”السلام“ کہہ چکا ہو (جیسا کہ عموماً ایسا ہی ہوتا ہے) تو سجدہٴ سہو واجب ہوجائے گا۔ اور اگر مسبوق نے عمداً سلام پھیرا ہو تو نماز ہی فاسد ہوجائے گی۔

    قال فی رد المحتار: قولہ ”والمسبوق یسجد مع إمامہ“ قیّد بالسجود؛ لأنہ لا یُتابعہ فی السّلام؛ بل یسجد معہ ویتشہّد، فإذا سلّم الإمام قام إلی القضاء، فإن سلّم، فإن کان عامداً فسدت وإلاّ لا، ولا سجود علیہ إن سلّم سہواً قبل الإمام أو معہ، وإن سلّم بعدہ لزمہ؛ لکونہ منفرداً حینئذٍ ․․․․ وأراد بالمعیّة المقارنة، وہو نادر الوقوع۔ (رد المحتار: 2/477، ط: دار الکتاب دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند