• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 60822

    عنوان: اگر نماز پڑھانے والا لحن جلی سے پڑھائے تو کیا مقتدیوں کی نماز ہوجائے گی؟

    سوال: ہم ریاض میں رہتے ہیں ، ہماری مسجد میں سعودی حکومت کی طرف سے امام مقرر ہیں ، لیکن وہ بعض دفعہ ہی نماز پڑھاتے ہیں ، باقی اوقات میں کوئی بھی آدمی آگے بڑھ جاتاہے، اب اس حال میں کافی مسائل پیش آتے ہیں ج ذیل میں ہے۔ (۱) اگر پڑھانے والا لحن جلی سے پڑھائے تو کیا مقتدیوں کی نماز ہوجائے گی؟ (۲) اگر پڑھانے والے کی داڑھی نہ ہو تو متقدیوں کی نماز ہوجائے گی؟ (۳) اگر پڑھانے والا صرف کپڑے کے موزے پر مسح کرے تو پھر مقتدیوں کی نماز ہوجائے گی؟ (۴) حج و عمرہ پر جاتے وقت کہیں بیچ میں نماز کا وقت ہوجائے تو کوئی بھی امام بن جاتاہے ، یہ پتا نہیں ہوتاکہ اس کی قرآن کی قرأت اچھی ہے یا نہیں، موزے پر مسح کیا یا نہیں؟ تو ایسے وقت میں کیا کرنا چاہئے؟ براہ کرم، جواب دیں۔

    جواب نمبر: 60822

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 771-736/Sn=11/1436-U (۱) نماز ہوجائے گی الا یہ کہ لحن جلی کی وجہ سے آیت کا معنی اس حد تک بدل جائے کہ اس کا اعتقاد موجب کفر ہو، باقی اگر آپ قرب وجوار کی کسی ایسی مسجد میں نماز ادا کرلیں تو بہتر ہے جہاں امام صاحب قرآن کریم کی تلاوت صحیح کرلیتے ہیں۔ (۲) داڑھی رکھنا شرعاً واجب ہے، جو آدمی داڑھی منڈوا دیتا ہے یا یکمشت سے پہلے ہی کٹوادیتا ہے شرعاً ایسا شخص فاسق ہے اور ”فاسق“ کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی ہوتی ہے؛ اس لیے صورت مسئولہ میں نماز تو ادا ہوجائے گی یعنی فریضہ سر سے اتر جائے گا، لیکن کراہت تحریمی کے ساتھ․․․ ویحرم علی الرجل قطع لحیتہ (فتح القدیر) (۳) عام کپڑے کے موزے پر مسح کرنا جائز نہیں ہے، اس سے طہارت حاصل نہیں ہوتی؛ اس لیے ایسے امام کے پیچھے نماز پڑھنا جائز نہیں جو عام سوتی موزے پر مسح کرے (درمختار مع الشامی، ۱/۴۵۱، زکریا) (۴) اگر کوئی باشرع قابل اطمینان آدمی موجود ہو اور دیگر لوگوں کے ساتھ شریک جماعت نہ ہونے کی وجہ سے کسی فتنے کا اندیشہ نہ ہو تو الگ سے اس کی اقتداء میں جماعت کرلیں، اگرایسا نہ ہوسکے تو جو بھی امام بنے اس کی اقتداء میں نماز ادا کرلیں؛ البتہ اگرغالب گمان ہو کہ اس شخص نے عام سوتی موزے پر مسح کر رکھا ہے تو بعد میں احتیاطاً اپنی نماز دہرالیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند