• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 608189

    عنوان:

    کتنی نمازیں قضا ہوئیں اس کا اندازہ نہیں تو کیسے ادا کی جائیں؟

    سوال:

    میری عمر 21 سال ہیں ․․․ 18 سال کی عمر سے الحمداللہ مکمل 5 وقت مسجد میں ادا کرتا ہوں ․․․ پچھلے کتنی نمازیں قضا ہوئیں، اِس بات کا کوئی اندازہ نہیں . . . ان کو کیسے ادا کیا جائے اور کتنے سال کی ادا کرنی ہیں؟. کیا سنتوں کے بدلے پہلے یہی قضا نمازیں ادا کی جائے ؟ فرض کی قضا کیسے کی جائے ؟مثلاً 2 ہی رکعتوں میں سورة ملائی یا سبھی میں؟. وتر کی قضا کیسے کی جائے ؟ حضرات کیا ایسا کرنا بہتر ہے کہ فجر کے ساتھ ایک پچھلے فجر کی قضا کی جائے اور ظہر کی ساتھ ایک پچھلے ظہر کی؟ . 5-6 سال میں ایسے تو ان شا اللہ سب ادا ہوجائے گی؟ قضا نمازوں کی بارے میں حضرت ذرا تَفْصِیلاً عرض کیجیے گا . . . یا کسی آسان اُرْدُو کتاب جس میں ایسے مسائل ہوں ان کو دیکھ کر سمجھا جا سکتا ہے ، مثلاً بہشتی زیور ، علم الفقہ ، حضرت اور ایک سوال یہ ہے کہ ہدایت القرآن حضرت مفتی سعید اَحْمَد پالانپوری ( ر حمتہ اللہ علیہ ) کی تفسیر دیکھنا کیسا ہے ؟ . . . . .

    جواب نمبر: 608189

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:588-126/TL=6/1443

     مذکورہ بالا صورت میں اولا آپ کو احتلام کب سے ہورہا ہے ذہ ن پر زور ڈال کر اس کا پتہ لگائیں، اگر احتلام آپ کو پندرہ سال سے پہلے ہورہا ہے تو آپ اپنے آپ کو اسی وقت سے بالغ شمار کریں اور اگر احتلام پندرہ سال کے بعد سے ہونا شروع ہوا ہے تو قمری سال کے اعتبار سے آپ شرعا بالغ شمار ہوں گے اور اس کے بعد سے /۱۸ سال کی عمر تک جتنی نمازیں قضا ہوئی ہیں ان کی ادائیگی آپ پر لازم ہوگی ، اور قضا کرنے کا وہ بھی طریقہ صحیح ہے بلکہ یہ سہل طریقہ ہے کہ ہر نماز کے بعد آپ اسی وقت کی چھوٹی ہوئی پچھلی ایک یا دونمازیں قضا کرلیں اور یاداشت کے لیے ایک ڈائری بنالیں اور جتنی نمازیں قضا ہوتی جائیں ان کو ختم کرتے چلے جائیں ، ان شاء اللہ اس طرح کچھ سالوں میں آپ کی تمام نمازیں ادا ہوجائیں گی ، اور ہر نماز کے قضا کے وقت یہ نیت کرلیں کہ اول یا آخر فلاں وقت کی مثلا: ظہر کی قضا نماز ادا کرنے جارہاہوں ، فرائض اور وتر کی نمازوں کی قضا کا وہی طریقہ جو ادا کا ہے یعنی چار رکعت والی فرض نماز میں صرف دورکعت میں سورتیں ملائی جائیں گی اور وتر کی تمام رکعتوں میں، اور قضاء صرف فرض اور وتر کی کی جائے گی ، سنن نوافل کی قضا نہیں ہے ۔ جہاں تک سنتوں کے بدلے قضاء نماز پڑھنے کا تعلق ہے تو قضاء نماز پڑھنا نوافل میں مشغول ہونے سے بہتر ہے سوائے سنن مؤکدہ اور جن نوافل کے بارے میں احادیث مروی ہیں جیسے : تہجد، صلاة ضحی ، تحیة المسجد، اوابین وغیرہ کے ، قضا نمازیں ان کے علاوہ اوقات میں پڑھنی چاہئیں۔

    وأما النفل فقال فی المضمرات: الاشتغال بقضاء الفوائت أولی وأہم من النوافل إلا سنن المفروضة وصلاة الضحی وصلاة التسبیح والصلاة التی رویت فیہا الأخبار. اہ. ط أی کتحیة المسجد، والأربع قبل العصر والست بعد المغرب.[الدر المختار وحاشیة ابن عابدین (رد المحتار) 2/ 74)

    نوٹ: مسائل کے لیے بہشتی زیور، علم الفقہ کا مطالعہ کرسکتے ہیں اور ہدایت القرآن کا مطالعہ بھی مفید ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند