• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 608027

    عنوان:

    دورانِ نماز ریح خارج ہوجائے تو کیا کرے؟

    سوال:

    سوال : اگر امام کے پیچھے بھرے مجمع میں باجماعت نماز پڑھتے وقت ہوا خارج ہونے یہ کس اور وجہ سے وضو ٹوٹ جائے تو ۰۰۰ ۱). اِسکا کیا حکم ہوگا؟

    ۲). کیا امام کے سلام پھیرنے کا انتظار کرے اور پھر دوبارہ وضو کرکے اپنی نماز دوبارہ پڑھے ؟

    ۳). یہ جس وقت وضو ٹوٹ بیچ میں ہی نماز توڑکر وضو کرنے جائے؟

    ۴). اگر ایسا شخص سف کے بیچ میں کھڑا ہو تو نماز کے دوران وضو کرنے جائے جبکہ اس کے لیے اسے باقی نمازیوں کے سامنے سے گزرنا پڑے گا اور نمزی کے آگے سے گزرنا گناہ ہے؟ شکریہ۔

    جواب نمبر: 608027

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:550-542/L=6/1443

     مذکورہ شخص صفوں میں جس جانب راستہ ہو یا صفوں کو چیرتے ہوئے یا نمازیوں کے آگے سے گزر کر مسجد سے باہر نکل جائے، نمازی کے سامنے سے غیر نمازی کا گزرنا منع ہے نمازی کا گزرنا منع نہیں ہے اور جس کو حدث لاحق ہوجائے وہ داخل صلاة ہوتا ہے ؛ لھذا اس کا نمازیوں کے سامنے سے گزرنا ممنوع نہیں ہے، نیز اگر کسی بھی طرح نکلنا ممکن نہ ہو تو اپنی جگہ بیٹھ جائے اور امام کے سلام پھیرنے کا انتظار کرے بعدہ وضو بنا کر نماز کا اعادہ کرے۔

    عن عائشة رضی اللہ عنہا أن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال: (مَن أصابہ قیء أو رُعافٌ، أو قَلَسٌ أو مَذْی، فلینصرف، فلیتوضأ، ثم لیبنِ علی صلاتہ، وہو فی ذلک لا یتکلم) (ابن ماجة/ رقم/ 1221) عن یزید ابن عبداللہ انہ راٰی سَعِیدَ بْنَ الْمُسَیَّبِ رَعَفَ وَہُوَ یُصَلِّی فَأَتَی حُجْرَةَ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَأُتِیَ بِوَضُوءٍ فَتَوَضَّأَ ثُمَّ رَجَعَ فَبَنَی عَلَی مَا قَدْ صَلَّی۔(موطا امام مالک رقم الحدیث 112باب ما جاء فی الرعاف)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند