• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 607683

    عنوان:

    إنی وجہت الخ کا پڑھنا تہجد و نوافل میں مسنون ہے

    سوال:

    سوال : میرا سوال یہ ہے کہ ایک مولانا صاحب وعظ میں فرما رہے تھے کہ ہم لوگ جاے ء نماز میں کھڑے ہوتے ہیں اور جو دعا پڑھتے ہیں یہ صحیح نہیں ہے اور یہ بدعت ہے (یعنی انی وجہت وجہی اللذی فطر السموت ) کیا یہ پڑھنا بدعت ہے ؟ اور جاے ء نماز میں پڑھ سکتے ہیں -حوالہ کے ساتھ جواب مطلوب ہے ۔

    جواب نمبر: 607683

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 452-431/D=05/1443

     إنی وجہت وجہی الخ کا پڑھنا تکبیر ”اللہ اکبر“ سے پہلے اور اس کے بعد اسی طرح ”ثناء“ سے پہلے اور اس کے بعد احادیث سے ثابت ہے، لیکن امام اعظم ابوحنیفہ اور امام محمد رحمہا اللہ کے نزدیک یہ نوافل اور تہجد کی نماز میں ہے، اور امام ابو یوسف رحمہ اللہ کے نزدیک فرائض میں بھی پڑھ سکتا ہے خواہ ”ثناء“ سے پہلے پڑھے یا بعد میں۔ بیہقی نے سنن کبری میں حدیث نمبر 2351 پر اسے روایت کیا ہے۔

    اسی طرح مسلم شریف، حدیث نمبر 771 باب الدعاء فی صلاة اللیل۔

    نسائی 898 کتاب الافتتاح نوع آخر من الذکر میں بھی إنی وجہت وجہی الخ پڑھنے کی روایت موجود ہے۔ پس اسے بدعت کہنا غلط ہے، یہ سنت سے ثابت ہے۔ تفصیل کے لیے ”غنیة المتملی شرح منیة المصلی“، ص: 145، تا ص: 147، جلد اول کا مطالعہ کریں، (تحقیق اسد اللہ آسامی، مطبوعہ جامعہ اسلامیہ دیوبند)۔

    واعظ صاحب کیا بات ارشاد فرمائی ہو سکتا ہے کہ سمجھنے میں غلطی ہوئی ہو۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند