• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 607586

    عنوان:

    تعلیم میں حرج کی وجہ سے گھر ہی میں جماعت کرنا کیسا ہے ؟

    سوال:

    الحمداللہ میں ایک ادارے میں خدمت قرآن سے منسلک ہوں اسی طرح بعد نماز مغرب تا عشا اپنے گھر میں ہی قرآن پڑھاتا ہوں اور یہ سلسلہ قریب دو سوا دو گھنٹے چلتا ہے بنا بریں ہم عشاء جماعت کے ساتھ گھر میں ہی پڑھتے ہیں تاکہ تسلسل کے ساتھ پڑھائی ہوتی رہے اور مساجد میں مغرب کے ایک گھنٹہ بعد ہی عشاء کی اذانیں شروع ہوجاتی ہیں اور گھر میں نماز با جماعت کی ایک وجہ یہ بھی رہتی ہیکہ ہم بالغ طلباء بدل بدل کر نماز پڑھ واتے ہیں تاکہ طلباء کا خوف مصلی جاتا رہے اگر ہم سبھی طلباء کو مسجد لیکر جاتے ہیں جو فاصلے پر ہے قریب پون گھنٹے کا انقطاع ہوگا اسکے علاوہ چھوٹے بچوں کو سنبھالنا یہ بھی الگ مسئلہ ہے ان وجوہات کے پیش نظر ہم مکتب جو کہ گھر میں ہی لگتا ہے عشاء بیس پچیس طلباء کے ساتھ جماعت سے ادا کرلیتے ہیں اگر ہم خلاف شرع چیز کا ارتکاب کررہے تو ہماری رہنمائی فرمائیں ۔ جزاکم اللہ خیرا کثیرا

    جواب نمبر: 607586

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:459-336/L=4/1443

     اصل تو یہی ہے کہ مسجد میں جاکر باجماعت نماز ادا کی جائے ؛ تاہم اگر مسجد دور ہو اور مسجد جاکر نماز ادا کرنے میں تعلیم کا حرج ہونے اور نظام مختل ہوجانے کا اندیشہ ہو تو گھر میں ہی باجماعت عشاء کی نماز پڑھ لینے کی گنجائش ہوگی؛ البتہ اس صورت میں مسجد میں باجماعت نماز ادا کرنے کا ثواب حاصل نہ ہوگا۔

    وإن صلی بجماعة فی البیت اختلف فیہ المشایخ والصحیح أن للجماعة فی البیت فضیلة وللجماعة فی المسجد فضیلة أخری فإذا صلی فی البیت بجماعة فقد حاز فضیلة أدائہا بالجماعة وترک الفضیلة الأخری.[الفتاوی الہندیة 1/ 116)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند