• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 607478

    عنوان: امامت کی تقرری کے لئے نماز پڑھانا 

    سوال:

    سوال : نماز ایک اہم عبادت ہے جس میں خشوع وخضوع مطلوب ہے نیت کی درستگی مطلوب ہے نیت کی درستگی کے بغیر نماز قابل قبول نہیں نماز ہی کیا، کوئی بھی عبادت جو اخلاص اور درست نیت سے خالی ہو وہ قابل قبول نہیں میرے ذہن میں ایک اشکال بار بار گردش کرتا رہتا ہے ، وہ یہ کہ جب کوئی شخص امامت کے فرائض انجام دینے کے لئے کسی مسجد کا رخ کرتا ہے تو ذمہ داران مسجد نماز پڑھوا کر دیکھتے ہیں جس میں امام صاحب نہایت سکون اور اطمینان کے ساتھ رُکوع سجدہ وغیرہ کرتے ہیں بہترین انداز میں تلاوت کرتے ہیں اور وہ یہ سمجھتے ہیں کہ جتنا اچھا میں قرآن پڑھوں گا اتنا لوگ مجھے پسند کریں گے اور امامت کے لئے میرا انتخاب کرلیا جائے گا تو یہاں رضائے الہٰی مقصود نہیں رہا بلکہ یہاں مقتدی حضرات کی رضا حاصل کرنا مقصود ہے *(لہٰذا نیت کا فساد پایا گیا)* دوسرے ، مقتدی حضرات میں سے جن کو یہ علم ہوتا ہے کہ یہ شخص امامت کے فرائض انجام دینے کے لئے تشریف لائیں ہیں تو اُنکا ذہن بھی امام کی طرف ہوتا ہے نا کہ نماز میں، وہ یہ دیکھنا چاہتے ہیں کہ امام صاحب قرآن کیسا پڑھ رہے ہیں رکوع سجدہ وغیرہ میں کتنا وقت لگا رہے ہیں وغیرہ *(تو یہاں بھی نیت کا فساد پایا گیا)* جب دونوں جگہ نیت کا فساد پایا گیا تو نماز درست نہیں لیکن اکثر مساجد میں یہی طریقہ رائج ہے ، اس کی وجہ کیا ہے ؟؟ براہِ کرم تسلی بخش جواب دے کر ممنون و مشکور ہوں۔

    جواب نمبر: 607478

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 426-337/B=04/1443

     نماز میں خشوع و خضوع اختیار کرنا فرض یا واجب نہیں ہے یہ صرف سنت ہے۔ اگر نماز کے تمام فرائض و واجبات ادا کرلیے تو نماز صحیح ہوجائے گی اگرچہ ترک سنت کی وجہ سے ثواب میں کمی آجائے گی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند