• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 607239

    عنوان:

    اگر ناپاکی کی جگہ کا علم نہ ہو تو نماز کس طرح پڑھیں؟

    سوال:

    اگر جوش آنے سے ہلکا پانی نکل جائے پینٹ یا انڈرویئر میں مذی خارج ہوجائے ، اور یہ پتا نہ چلے کہ وہ مذی پینٹ یا انڈرویئر میں کس جگہ لگی ہے اس گندی چیز کو کیسے صاف کریں؟ نوکری کی وجہ سے دفتر میں یا سفر کے دوران یا بازار میں کپڑے تبدیل کرنا ممکن نہیں۔ اس حالت میں نماز کیسی پڑھیں ؟ میں مزید اس مصیبت سے پریشان ہوں۔

    جواب نمبر: 607239

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:79-31T/D-Mulhaqa=4/1443

     اگر مذی کا نکلنا یقینی ہو یا غالب گمان ہو تو پینٹ یا انڈروئیر کے جتنے حصے میں ناپاکی لگی ہو، اس کو تین مرتبہ دھونا اور ہر مرتبہ نچوڑنا اور تیسری بار میں پوری طاقت سے نچوڑنا ضروری ہے ،اگر ناپاکی کی جگہ کا بالکل علم نہ ہو یا اشتباہ ہوتو اندازہ لگاکر ایک حصہ کو اچھی طرح دھولیا جائے ، اس سے پاکی حاصل ہوجائے گی ،یہ تو ناپاکی کے بارے میں حکم تھا، باقی نماز پڑھنے کے سلسلے میں شرعی حکم یہ ہے کہ اگر مذی پھیلاو میں ہتھیلی کے گہرائی والے حصے سے زائد ہوجائے ، تو ایسے کپڑے میں نماز نہیں ہوگی اور اس سے کم کی صورت میں نماز تو ہوجائے گی؛ لیکن کراہت کے ساتھ ہوگی۔

    (۲) آج کل استنجا خانے عموما ہر جگہ مل جاتے ہیں ، جس میں پاکی حاصل کی جاسکتی ہے ، اس لیے اگر سفر یا دفتر وغیرہ میں کبھی ایسی صورت پیش آجائے تو پاکی حاصل کرلیا کریں یا ساتھ میں کوئی دوسرا پاک کپڑا رکھا کریں ، اگر ضرورت پیش آئے تو کپڑے تبدیل کر لیں ۔

    قال الحصکفی : (وعفا) الشارع (عن قدر درہم) وإن کرہ تحریما، فیجب غسلہ، وما دونہ تنزیہا فیسن۔ قال ابن عابدین : (قولہ: وإن کرہ تحریما) أشار إلی أن العفو عنہ بالنسبة إلی صحة الصلاة بہ، فلا ینافی الإثم کما استنبطہ فی البحر من عبارة السراج، ونحوہ فی شرح المنیة فإنہ ذکر ما ذکرہ الشارح من التفصیل، وقد نقلہ أیضا فی الحلیة عن الینابیع، لکنہ قال بعدہ: والأقرب أن غسل الدرہم وما دونہ مستحب مع العلم بہ والقدرة علی غسلہ، فترکہ حینئذ خلاف الأولی، نعم الدرہم غسلہ آکد مما دونہ، فترکہ أشد کراہة کما یستفاد من غیر ما کتاب من مشاہیر کتب المذہب.ففی المحیط: یکرہ أن یصلی ومعہ قدر درہم أو دونہ من النجاسة عالما بہ لاختلاف الناس فیہ.۔الخ( الدر المختار مع رد المحتار : ۱/۳۱۷، باب الانجاس ، ط: دار الفکر، بیروت )(وغسل طرف ثوب) أو بدن (أصابت نجاسة محلا منہ ونسی) المحل (مطہر لہ وإن) وقع الغسل (بغیر تحر) وہو المختار.قال ابن عابدین: (قولہ: ونسی المحل) بالبناء للمجہول، ثم إن النسیان یقتضی سبق العلم والظاہر أنہ غیر قید وأنہ لو علم أنہ أصاب الثوب نجاسة وجہل محلہا فالحکم کذلک ولذا عبر بعضہم بقولہ " واشتبہ محلہا " تأمل. (قولہ: ہو المختار) کذا فی الخلاصة والفیض وجزم بہ فی النقایة والوقایة والدرر والملتقی۔( الدر المختار مع رد المحتار: ۳۲۷/۱، دار الفکر، بیروت )


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند