• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 607183

    عنوان:

    کسی منفرد کی اقتداء کرنا؟

    سوال:

    سوال : کوئی انفرادی نماز پڑھ رہا ہے ، اُس کی نماز میں بیچ میں شامل ہو کر جماعت بنا لینا کیسا ہے ؟ میں تائیوان میں رہتا ہوں، یہاں شافعی مسلک کے بہت لوگ ہیں، اور میرا روم پارٹنر بھی شافعی ہے ۔ کبھی فجر میں دیر سے اٹھے اور طلوع آفتاب بہت قریب ہو تو میرا روم میٹ تنہا جہری نماز شروع کر دیتا ہے کہ میں وضو کر کے اس کے ساتھ شامل ہو جاؤں۔ کیا میرا شامل ہو جانا مناسب ہے ؟ کیا کبھی وہ وضو کر رہا ہو تو میں اس طرح نماز شروع کت سکتا ہوں؟ جزاک اللہ

    جواب نمبر: 607183

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 118-98/B-Mulhaqa=04/1443

     منفرد کی اقتداء کرنا شرعاً جائز ہے؛ لہٰذا صورت مسئولہ میں آپ اپنے روم میٹ کی اقتداء کرسکتے ہیں نیز وہ آپ کی اقتداء کرسکتا ہے۔ واضح رہے کہ شافعی یا کسی بھی غیر مسلک شخص کی اقتداء اسی وقت کرنی چاہئے جب یہ اطمینان ہوکہ وہ ان چیزوں میں مقتدیوں کے مسلک کی رعایت کرلے، جن کی عدم رعایت مقتدی کے مسلک کے اعتبار سے فسادِ صلاة کی باعث بنے۔ (دیکھیں: درمختار مع ردالمحتار: 2/249-250، باب صفة الصلاة، مطبوعة: مکتبہ زکریا، دیوبند)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند