• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 606927

    عنوان:

    اذان اور اقامت میں جواب دینے کا طریقہ

    سوال:

    اذان اور اقامت میں اشھد ان محمد رسول اللہ کے جواب میں صل الللہ علیہ وسلم کہنا کیسا ہے جبکہ میں نے سنا یہ بدعت ہے ؟ جواب نمبر: 178218 بسم اللہ الرحمن الرحیم Fatwa : 1025-764/H=09/1441 اشہد ان محمد رسول اللہ کے جواب میں یہی کلمہ دہرایا جائے یہ حدیث شریف سے ثابت ہے ا س کے جواب میں صلی اللہ علیہ وسلم کا التزام بدعت ہے ۔ واللہ تعالیٰ اعلم دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند آپ نے یہ جو فتوی لکھا ہے ، اس میں بندہ کو ایک اشکال ہوا، وہ کہ آپ کہہ رہے ہیں کہ اشہد اللہ.... کے جواب وہی کلمات دہرانا ہے ، اور صلی اللہ علیہ سلم کہنا یا التزام بدعت ہے . کوی کہے کہ یہ بدعت کیسے ہوا؟ اسلئے کہ حضور علیہ السلام نے ارشاد فرمایا، جس کے سامنے میرا تذکرہ ہو، وہ درود نہ پڑھے ، وہ شخص بخیل ہے .. چنانچہ بندہ اشہد... سن کر حضور پر درود ہی تو بھیجتا ہے ، تو صلی اللہ علیہ وسلم کہنا بدعت کیسے ہوا؟

    جواب نمبر: 606927

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 354-240/H=03/1443

     جس طرح حضرت فخر عالم سید المرسلین صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے یہ ارشاد فرمایا ہے کہ جس کے سامنے میرا تذکرہ ہو اور وہ درود نہ پڑھے تو وہ بخیل ہے اسی طرح آپ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے یہ بھی ارشاد فرمایا تھا کہ إذا سمعتم النداء فقولوا مثل ما یقول الموٴذن (بخاری شریف: 1/86) یعنی جب تم اذان کی آواز سنو تو جو کچھ موٴذن کہتا ہے اسی کے مثل (جواب میں وہی الفاظ) تم بھی کہو (بخاری شریف)۔ اور جو حکم اذان کا ہے وہی اقامت کے جواب کا بھی ہے۔ واضح رہے کہ حی علی الصلاة اور حی علی الفلاح کے جواب میں لا حول ولا قوة إلا باللہ کہنا وارد ہوا ہے، جیسا کہ بخاری شریف میں ہے۔ الغرض حیعلتین کے علاوہ جواب میں وہی الفاظ کہنے کا حکم ہے کہ جو اذان و اقامت کہنے والا کہتا ہے۔ اس موقعہ پر درود شریف پڑھنے کا حکم نہیں ہے۔ امید ہے کہ اب کچھ اشکال نہ رہے گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند