• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 606855

    عنوان:

    مسافت طے کرلینے کے بعد سفر شرعی کی نیت کرنا؟

    سوال:

    سوال کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ ہم نے سفر شروع کیا لیکن لیکن سفر کی شرعی نیت نہیں کی (یعنی وطن اصلی سے سوا ستتر کلو میٹر کے پہنچ نے کے بعد سفر کی نیت کرنا صحیح ہے )قصر پڑھ سکتے ہیں؟

    جواب نمبر: 606855

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1-4/B-SN=3/1443

     اگرگھر سے نکلنے کے وقت سوا ستتر کلومیٹر دور جانے کی نیت نہ تھی ؛ بلکہ قریب میں کہیں جانے کی نیت تھی ؛ البتہ بعد میں جاتے جاتے اتنی مسافت چلاگیا تو صورت مسئولہ میں قصر نہیں کرے گا ؛ بلکہ اتمام کرے گا؛ وہاں پہنچ کر نیت کا کچھ اعتبار نہیں؛ البتہ گھر واپسی میں قصر کرے گا، اگر گھر سے نکلنے کے اتنی مسافت جانے کا ارادہ تو تھا؛ لیکن براہ راست نہیں ؛ بلکہ راستے میں ٹھہر ٹھہر کر جانا تھا تو صوت مسئولہ میں راستے میں بھی نیزاس مقام پر بھی قصر کرے گا۔

    (من خرج من عمارة موضع إقامتہ)...(قاصدا) ولو کافرا، ومن طاف الدنیا بلا قصد لم یقصر (مسیرة ثلاثة أیام ولیالیہا) من أقصر أیام السنة ولا یشترط سفر کل یوم إلی اللیل...(صلی الفرض الرباعی رکعتین)(الدر المختار )(قولہ قاصدا) أشار بہ مع قولہ خرج إلی أنہ لو خرج ولم یقصد أو قصد ولم یخرج لا یکون مسافرا ح.....(قولہ بلا قصد) بأن قصد بلدة بینہ وبینہا یومان للإقامة بہا فلما بلغہا بدا لہ أن یذہب إلی بلدة بینہ وبینہا یومان وہلم جرا. ح. قال فی البحر: وعلی ہذا قالوا أمیر خرج مع جیشہ فی طلب العدو ولم یعلم أین یدرکہم فإنہ یتم وإن طالت المدة أو المکث؛ أما فی الرجوع فإن کانت مدة سفر قصر. اہ.[الدر المختار مع رد المحتار:2/599، کتاب الصلاة، باب صلاة المسافر، مطبوعة: مکتبة زکریا، دیوبند، الہند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند