• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 606629

    عنوان:

    دوران نماز امام کی آواز منقطع ہوجائے؟

    سوال:

    گذشتہ کل ہم مسجد کی دوسری منزل پر عشاء کی نماز پڑھ رہے تھے ۔ دوسری رکعت میں اچانک بجلی چلی گئی۔ امام صاحب کی قراَت وتکبیر نہیں سن سکتے تھے ۔ میں نے کچھ دیر انتظار کر کے نماز چھوڑ دی۔ اور دوبارہ نماز پڑھی۔اب میں جاننا چاہتا ہوں کہ کبھی ایسی صورتحال پیش آئے تو کیا کرنا چاہیے ؟

    جواب نمبر: 606629

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:251-140T/SN=3/1443

     صورت مسئولہ میں آپ کو نماز چھوڑنا نہیں چاہیے تھا ؛ بلکہ اپنے طور پر نماز مکمل کرکے سلام پھیردینا چاہیے تھا?، فقہائے کرام نے صراحت کی ہے کہ اگر کوئی شخص امام کے ساتھ نماز میں شامل ہو؛ لیکن بھیڑ کی وجہ سے یا دوران نماز سوجانے یا کسی اور وجہ سے نماز کا کچھ یا بقیہ پورا حصہ امام صاحب کے ساتھ ادا نہ کرسکے تو وہ قدرت ہونے پر یا نیند سے بیدار ہونے کے بعد اپنی نماز مثل مقتدی مکمل کرے یعنی قراء ت نہیں کرے گا?، اگر امام کے سلام پھیرنے سے پہلے چھوٹی ہوئی نماز مکمل کرلے تو امام کے ساتھ سلام پھیر کر نماز مکمل کرے،اگر امام کے فارغ ہونے کے بعد موہ نماز مکمل کرے تو اپنے طور پر سلام پھیر کر نماز کی تکمیل کرے۔ سجدہٴ سہو بھی نہیں کرنا ہے۔اگر آئندہ کبھی ایسی صورت حال پیش آئے تو مذکورہ بالا طریقے پر عمل کرنا چاہیے ۔

    وأما اللاحق فقد یکون سبب ما فاتہ النوم أو سبق الحدث والاشتغال بالوضوء أو زحمة بحیث لم یجد مکانا، وحکمہ أن یقضی ما فاتہ أولا ثم یتابع الإمام إن لم یکن قد فرغ بخلاف المسبوق، ولایقرأ، ولوبعد فراغ الإمام؛ لأنہ خلف الإمام حکما، وکذا لو سہا لایسجد للسہو کالمقتدی حقیقةً، وإن سجد الإمام للسہو، وہو لم یتمم صلاتہ لا یسجد معہ؛ بل یسجد بعد فراغہ، ولوکان مسافرا و إمامہ کذلک فنوی الإقامة لا تصیر صلاتہ أربعا بخلاف المسبوق فی جمیع ذلک علی ما عرف آنفا. (غنیة المتملی:2/4218، مطلب: کیف یقضی اللاحق ما فاتہ، مطبوعة: دارالعلوم دیوبند، الہند)نیز دیکھیں: الدر المختار مع رد المحتار: 345، مطبوعة: مکتبة زکریا، دیوبند، الہند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند