• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 606442

    عنوان:

    لاؤڈ اسپیکر کی آواز ضرورت سے زیادہ کھولنا؟

    سوال:

    دوران نماز لاوڈ سپیکر کی آواز کی زیادہ سے زیادہ حدکیا ہونی چاہیئے ۔؟ اگر آواز اتنی بلند ہو کہ مسجد سے باہر تک ہی نہیں بلکہ محلہ کے کئی گھروں ( 10 سے 12 )تک جاتی ہو اور مسجد کے باہر کھڑے ٹھیلے والوں تک بھی جائے اور مسجد و مدرسہ سے ملحق رہائش گاہوں تک جائے اور کوئی بھی اس قرآن کو آداب کی رعایت رکھتے ہوئے اہتمام سے نہ سن سکے ۔ تو کون گناہ گار ہو گا امام مسجد ، انتظامیہ مسجد یا تمام نمازی حضرات جو اس بارے میں فکر مند نہیں ہیں؟

    جواب نمبر: 606442

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:199-152/L=3/1443

     نماز میں لاؤڈاسپیکر کی آواز اتنی ہی بلند ہونی چائیے کہ بآسانی نمازیوں تک پہونچ جائے ، بلا ضرورت آواز بلند کرنا نامناسب اور برا ہے ، اس سے بچنا چاہیے، اور جب قرآن کی تلاوت ہو تو ادب یہی ہے کہ اس کو بغور سنا جائے ، اسی وجہ سے علماء نے مشغول لوگوں کے پاس یا بازار میں جہراً قرآن پڑھنے کو منع فرمایا ہے اور اس کی بھی صراحت کی ہے کہ ایسی صورت میں پڑھنے والا گنہگار ہوگا؛ لہٰذا امام اور مسجد کی انتظامیہ وغیرہ کو چاہیے کہ لاؤڈاسپیکر کا استعمال اسی حد تک کریں جتنی ضرورت ہو ضرورت سے زائد اس کو بلند نہ کریں۔

    صرح فی السراج بأن الإمام إذا جہر فوق الحاجة فقد أساء اہ والإساء ة دون الکراہة ولا توجب الإفساد؛ (الدر المختار وحاشیة ابن عابدین (رد المحتار) 1/ 589) لا یقرأ جہرا عند المشتغلین بالأعمال ومن حرمة القرآن أن لا یقرأ فی الأسواق، وفی موضع اللغو کذا فی القنیة․ (الفتاوی الہندیة 5/ 316) رجل یکتب الفقہ وبجنبہ رجل یقرأ القرآن ولا یمکنہ استماع القرآن کان الإثم علی القارء ولا شیء علی الکاتب، وعلی ہذا لو قرأ علی السطح فی اللیل جہرا یأثم، کذا فی الغرائب. (الفتاوی الہندیة 5/ 318)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند