عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 60626
جواب نمبر: 60626
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 725-725/Sd=12/1436-U بدعتی کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی ہے اور عید کی نماز کے بعد مصافحہ کرنا، گلے ملنا، مروجہ قرآن خوانی کرنا، تراویح پڑھانے پر اجرت لینا ؛ یہ سب امور بھی شریعت کی رو سے صحیح نہیں ہیں، اگر کوئی امام ان چیزوں کا مرتکب ہے، تو اُس کے پیچھے بھی نماز مکروہ ہوگی، لیکن بدعتی کا معاملہ زیادہ نازک ہے؛ اس لیے کہ بعض بدعتی کے عقائد سراسر اِسلام کے خلاف اور کفریہ ہوتے ہیں،اُن کے پیچھے نماز ہوتی ہی نہیں اور جن بدعتیوں کے عقائد و اعمال فسقیہ ہوتے ہیں، اُن کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی ہوتی ہے اور عقائد کا تعلق اگرچہ اندرون اور دل سے ہے؛ لیکن ظاہری اعمال ہی سے باطن پر حکم لگایا جاتا ہے۔قال الحصکفي :و یکرہ امامة العبد۔۔۔۔۔و مبتدع، أي: صاحب بدعة، و ہي اعتقاد خلاف المعروف عن الرسول ۔۔۔۔لایکفر بہا ۔۔۔وان کفر بھا، فلا یصح الاقتداء بہ أصلاً ۔قال ابن عابدین: قولہ: ( وہي اعتقادالخ ) عزا ہذا التعریف في ہامش الخزائن الی الحافظ ابن حجر في شرح النخبة، ولا یخفی أن الاعتقاد یشمل ما کان معہ عمل أو لا؛ فان من تدین بعمل لا بد أن یعتقدہ۔۔۔۔(الدر المختار مع رد المحتار: ۲/۲۵۴۔۔۲۵۷، ط: دار احیاء التراث العربي، بیروت )
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند