• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 60626

    عنوان: بدعتی کے پیچھے نماز پڑھنا كیسا ہے؟

    سوال: میرا سوال یہ ہے کہ بدعتی کے پیچھے نماز جائز ہے یا نہیں؟جتنے سارے اعلی حضرت کے متبعین ہیں ان کے پیچھے نماز جائز ہے یا نہیں؟اور کہنا یہ ہے کہ ہمارے امام صاحب قاسمی ہیں ، لیکن عید میں گلے ملتے ہیں اور تراویح کا پیسہ بھی لیتے ہیں ، قرآن خوانی بھی کرتے ہیں وغیرہ وغیرہ تو کہنا یہ ہے کہ یہ سب بھی بدعت ہے تو کیا ان کے پیچھے نماز ہوجائے گی؟ اگر ان کے پیچھے نماز ہوگی تو ان کے پیچھے کیوں نہیں جن کے عقائد درست نہیں ہے، ان کے پیچھے نماز نہیں تو بدعتی کے عقائد بھی تو درست نہیں تو ان کے پیچھے جائز کیسے ہوگی؟اور کوئی کہے کہ عقائد ہم دل میں کیسے دیکھیں تو یہ کیا صحیح ہے؟

    جواب نمبر: 60626

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 725-725/Sd=12/1436-U بدعتی کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی ہے اور عید کی نماز کے بعد مصافحہ کرنا، گلے ملنا، مروجہ قرآن خوانی کرنا، تراویح پڑھانے پر اجرت لینا ؛ یہ سب امور بھی شریعت کی رو سے صحیح نہیں ہیں، اگر کوئی امام ان چیزوں کا مرتکب ہے، تو اُس کے پیچھے بھی نماز مکروہ ہوگی، لیکن بدعتی کا معاملہ زیادہ نازک ہے؛ اس لیے کہ بعض بدعتی کے عقائد سراسر اِسلام کے خلاف اور کفریہ ہوتے ہیں،اُن کے پیچھے نماز ہوتی ہی نہیں اور جن بدعتیوں کے عقائد و اعمال فسقیہ ہوتے ہیں، اُن کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی ہوتی ہے اور عقائد کا تعلق اگرچہ اندرون اور دل سے ہے؛ لیکن ظاہری اعمال ہی سے باطن پر حکم لگایا جاتا ہے۔قال الحصکفي :و یکرہ امامة العبد۔۔۔۔۔و مبتدع، أي: صاحب بدعة، و ہي اعتقاد خلاف المعروف عن الرسول ۔۔۔۔لایکفر بہا ۔۔۔وان کفر بھا، فلا یصح الاقتداء بہ أصلاً ۔قال ابن عابدین: قولہ: ( وہي اعتقادالخ ) عزا ہذا التعریف في ہامش الخزائن الی الحافظ ابن حجر في شرح النخبة، ولا یخفی أن الاعتقاد یشمل ما کان معہ عمل أو لا؛ فان من تدین بعمل لا بد أن یعتقدہ۔۔۔۔(الدر المختار مع رد المحتار: ۲/۲۵۴۔۔۲۵۷، ط: دار احیاء التراث العربي، بیروت )


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند