عنوان: ایک مسجد میں دو الگ الگ جماعتیں ہوسکتی ہیں؟
سوال: ہمارے گاؤں ( باد ، دھود، ضلع کرناٹک) میں تقریبا ً 150سال سے ایک مسجد میں دو مکتب فکر کے لوگ یعنی دیوبندی تبلیغی اور بریلوی فکر کے لوگ نمازیں پڑھتے ہیں اور شروع ہی سے اس مسجد میں اختلافات ہوتے رہتے ہیں اور کبھی کبھی چھوٹی موٹی لڑائیاں بھی ہوتی ہیں ، اب کچھ نوجوان طبقے کے لوگ اس میں شدت اختیار کررہے ہیں اور دونوں جماعتوں میں خوب لڑائیاں ہورہی ہیں اور کبھی کبھی ایک دوسرے کو نقصان بھی پہنچ رہا ہے اور ایک دوسرے کی جان کے پیسے پیاسے ہوگئے ہیں۔ ان حالات کو دیکھتے ہوئے گاؤں کے کچھ سمجھ دار بزرگوں نے نہ فیصلہ لیا ہے کہ اب مسجد دو حصوں میں بانٹ دینا چاہئے اور دونوں کی الگ الگ جماعت ہونی چاہئے ، مسجد میں اوپر نیچے دو حصوں میں، ایک جماعت اوپر کے حصے میں اور ایک جماعت نیچے کے حصے میں ہوگی؟
اب میرا سوال یہ ہے کہ کیا اس طرح ان حالات میں ایک مسجد میں دو الگ الگ جماعتیں ہوسکتی ہیں؟
جواب نمبر: 6058701-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 1099-1095/B=11/1436-U
کسی مسجد میں جو مسجد محلہ ہو وہاں امام وموٴذن مقرر ہوں تو اس مسجد میں دو جماعتیں کرنا مکروہ تحریمی ہے، اگر دو جماعتیں کیں تو اس میں اہل حق (حقیقی اہل سنت والجماعت اکابر علمائے دیوبند کے متبعین اہل حق) کی جماعت معتبر ہوگی، اس کے بالمقابل فرقہٴ ضالہ کو اپنی جماعت کرنے کا کوئی اجر وثواب نہ ملے گا، خدا کا گھر ہماری ملکیت سے نکل کر اللہ کی ملکیت میں پہنچ جاتا ہے، اس کو ہمیں تقسیم کرنے کا کوئی حق نہیں تاہم لڑائی جھگڑے سے بچنے کی مصلحت سے ایسا کرسکتے ہیں کہ ایک منزل میں ایک فرقہ جماعت کرے اور دوسری منزل میں دوسرا فرقہ کرے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند