• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 605631

    عنوان:

    كیا بریلوی یا اہل حدیث امام كے پیچھے نماز پڑھی جاسكتی ہے؟

    سوال:

    کیا میں اہل حدیث کے پیچھے نماز پڑھ سکتا ہوں؟ کیا میں بریلوی کے پیچھے نماز پڑھ سکتا ہوں؟ کیوں عام طور پر علماء کہتے ہیں کہ اگر بریلوی شرک نہیں کرتے ہیں تو آپ ان کے پیچھے نماز پڑھ سکتے ہیں؟ حقیقت میں شرک سے ان کا کیا مطلب ہے ؟ کیا امام احمد رضا خان سیدھے راستے پر تھے ؟

    جواب نمبر: 605631

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:997-181/sd=1/1443

     (۱،۲) جو اہل حدیث سخت متعصب ہو اور بزرگان دین پر لعن طعن کرتا ہو یا وہ نماز میں ایسا عمل کرے جس سے مذہب احناف کے مطابق نماز مکروہ ہوتی ہے، تواس کے پیچھے نماز پڑھنا مکروہ ہے، اسی طرح بریلوی امام کے پیچھے نماز پڑھنا مکروہ ہے۔ ویکرہ تقدیم الفاسق کراہة تحریم وکذا المبتدع - وذہب عامة المشائخ إلی الجواز إذا کان یحتاط فی موضع الخلاف وإلا فلا۔ الخ (الدر المختار مع رد المحتار: ۳۰۲-۲۹۹/۳، زکریا، دیوبند)

    ہاں اگر بریلوی کی مسجد کے علاوہ کوئی مسجد نہ ہو، تو الگ سے تنہا نماز پڑھنے سے بہتر بریلوی امام کی اقتداء میں نماز پڑھنا ہے، بشرطیکہ بریلوی امام کے عقائد شرکیہ اور کفریہ نہ ہوں:

    قال الحصکفی: ویکرہ تنزیہاً إمامة مبتدع لا یکفر بہا، وإن کفر بہا فلا یصح الاقتداء بہ أصلا وقال: صلی خلف فاسق أو مبتدع، نالَ فضلَ الجماعة، قال ابن عابدین: قولہ: نال فضل الجماعة أفاد أن الصلاة خلفہما أولی من الانفراد (الدر المختار مع ردّ المحتار: ۲/ ۲۵۸-۲۵۶، کتاب الصلاة، دار إحیاء التراث العربی)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند