• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 605514

    عنوان:

    آپسی تكرار كی وجہ سے پردھان كا كسی كو مسجد میں نہ آنے دینا؟

    سوال:

    یہ معاملہ تیل پورا گانو کی جامع مسجد کا ہے ۔مسجد میں نماز پڑھنے کہ لیے سبھی آدمی آ رہے ہیں۔گانو کے ہی اٹھ سے دس بچے جنکی عمر کچھ کی دس سے پندرہ سال کے بیچ ہے اور انہی میں سے ایک کی عمر 21 سال کے قریب ہے ۔یہ بچے مسجد کی صاف صفائی کا دھیان بھی بخوبی رکھتے ہیں ۔کیونکہ مسجد میں کوئی مع جّیں نہیں ہے ۔انس امام صاحب کی غیرموجودگی میں مسجد میں اذان بھی پڑھتا ہی۔صغیر امام صاحب سے بولتا ہے کی ان بچوں کو مسجد میں مت روکنے دیا کرو۔اسی بات کو لیکر انس اور صغیر میں لڑائی ہو گئی انس نے یہ بولا کی جب یہاں آنے سے منع کرتا ہے پھر مسجد کو تالا لغوا دے یہاں کوئی آئیگا ہی نہیں۔صغیر نے ذمے دار لوگو سے بولا کی اسنے یہ کہا کی میں مسجد کو تالا لگوا دونگا۔حالانکہ جو کچھ بھی بولا ہو اسکا فیصلہ یہی کیا کی انس نے بولا کی اگر میں نے ایسا بولا تو میں غلطی مانتا ہوں۔یہ معاملہ رفع دفع کر دیا۔اگلے دن صغیر گانو کے گرام پردھان کے پاس جاکر پھر یہی معاملہ اٹھایا ۔پردھان نے انس کے گھروالوں کو بلایا تو اُنہونے کہا جب یہ معاملہ وہی ختم ہو گیا پھر ہم کیوں آئے ۔بس اسی بات پر گانو کے گرام پردھان نے کہا کی انس کے پریوار والو کو مسجد میں نہیں آنے دیا جائے گا۔مطلب یہ کی اپنے سیاسی مفاد کے لیے اسنے ختم ہوئی معاملہ کو لیکر مسجد میں آنا بند کر دیا۔اس بارے میں بتائیں کی کیا ہو سکتا ہے ؟

    جواب نمبر: 605514

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 963-154T/M=11/1442

     تیل پورا گاوٴں کی جامع مسجد میں بچوں کو روکنے اور نہ روکنے کے معاملے کو لے کر انس اور صغیر کے درمیان جو بحث و تکرار شروع ہوئی، اور بالآخر گرام پردھان کے ذریعہ ان کے پریوار کو مسجد میں آنے سے روک دیا گیا، اِن تمام باتوں کی تفصیل، اگر سوال میں بالکل درست اور واقع کے مطابق تحریر کی گئی ہے تو جواباً عرض ہے کہ جب اس واقعہ پر انس نے غلطی مان لی تھی اور معاملہ رفع دفع ہوگیا تھا تو پھر صغیر کو یہ معاملہ، گرام پردھان کے سامنے نہیں اٹھانا چاہئے تھا اور پردھان کو محض مذکورہ بات کو لے کر انس کے پریوار والوں کو مسجد میں آنے سے نہیں روکنا چاہئے تھا، مسجد اللہ کا گھر ہے وہ کسی کی ذاتی جاگیر نہیں اس میں ہر مسلمان کو نماز پڑھنے کا حق ہے، پردھان کو چاہئے کہ مذکورہ پابندی ختم کردیں اور اس کو سیاسی مسئلہ نہ بنائیں، ہاں اگر کوئی شرعی وجہ ہوتو اس کو واضح کیا جائے اور پردھان کا بیان ہمرشتہ کیا جائے۔ 


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند