عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 605352
كیا عصر اور فجر کے بعد سجدہ تلاوت كرسكتے ہیں؟
(۱) کیا مسجد میں صدقہ کرنا جائز ہے؟
(۲) کیا فجر اور عصر کی نماز کے بعد سجدہ تلاوت جائز ہے؟
(۳) اپنے قضا روزے پیر اور منگل کو رکھ سکتے ہیں اور جیسے عرفہ کا روزہ ، محرم کے روزے ، شعبان کی پندرہوں کا روزہ ہوتے ہیں تو کیا اس میں اپنا قضا رکھ سکتے ہیں؟
جواب نمبر: 605352
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:1083-873/L=12/1442
(۱) اگر مسجد میں صدقہ کرنے سے آپ کی مرادمسجدمیں کسی کو دینا ہے تو اگر سائل مسجد کے کسی کنارے بیٹھا ہو اس کی وجہ سے نمازیوں کی نماز میں خلل واقع نہ ہو تو مسجد میں بھی اس کو دینے کی گنجائش ہے اور اگر مسجد میں صدقہ دینے سے مراد مسجد میں صدقہ دینا ہے تو مسجد میں صدقاتِ واجبہ (زکوة، صدقہ فطر وغیرہ) کی رقم دینا جائز نہیں ؛ البتہ صدقاتِ نافلہ دینے کی گنجائش ہے ۔
(۲) فجر کی نماز کے بعد طلوعِ آفتاب سے پہلے اسی طرح عصر کے نماز کے بعد سورج میں تغیر آنے سے پہلے تک سجدہ تلاوت کرسکتے ہیں، اور اگر سورج کے تغیر کے وقت ہی سجدہ تلاوت واجب ہو تو قبل غروب بھی ادا کرنے کی گنجائش ہے ۔
فیجوز فیہا قضاء الفائتة وصلاة الجنازة وسجدة التلاوة. کذا فی فتاوی قاضی خان.منہا ما بعد طلوع الفجر قبل صلاة الفجر... ومنہا ما بعد صلاة العصر قبل التغیر. ہکذا فی النہایة والکفایة.[الفتاوی الہندیة 1/ 52-53]
(۳) قضا روزے ان ایام میں بھی رکھے جاسکتے ہیں ؛ البتہ دونوں کی نیت کی صورت میں قضا روزہ ادا ہوگا ؛تاہم بعض علماء کے نزدیک اس صورت میں متعینہ ایام کے روزے کی فضیلت بھی حاصل ہوجائے گی ۔
وإذا نوی قضاء بعض رمضان، والتطوع یقع عن رمضان فی قول أبی یوسف - رحمہ اللہ تعالی -، وہو روایة عن أبی حنیفة - رحمہ اللہ تعالی - کذا فی الذخیرة.[الفتاوی الہندیة 1/ 197) أقول فی فتح القدیر صام فی یوم عرفة مثل قضاء أو نذر أو کفارة ونوی معہ الصوم عن یوم عرفة أفتی بعضہم بالصحة والحصول عنہما (انتہی)․ (غمز عیون البصائر فی شرح الأشباہ والنظائر 1/ 150)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند