• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 605089

    عنوان:

    نماز میں موبائل بجنے پر امام صاحب كا تنبیہ كرنا؟

    سوال:

    بعد سلام کے عرض یہ ہے کہ ہم مسجد میں جماعت کے ساتھ نماز ادا کر رہے تھے غالبن پہلی یا دوسری رکعت تھی عصر یا ظہر کی نماز تھی کی اچانک مسجد کے وولٹیج اسٹیبلائزر میں کٹ ہوگیا کٹ ہونے کی وجہ سے وہ آواز کرنے لگا مسجد کے امام صاحب نے سلام پھیر کر مقتدیوں کی طرف مخاطب ہو کر یہ عرض کیا کے ایسے موقع پر کسی ایک ساتھی کو نیت توڑ کر اسٹیبلائزر کا کٹ نکال دینا چاہیے اور پھر دوبارہ جماعت میں شامل ہو جانا چاہیے دو یا تین روز کے بعد ایک صاحب کا موبائل بیچنے لگا اس وقت بھی جماعت سے نماز ہو رہی تھی اس موقع پر بھی امام صاحب نے وہی جملہ ارشاد فرمایا کیا امام صاحب کا یہ کہنا درست ہے شریعت کی رو سے وضاحت فرمائیں۔

    جواب نمبر: 605089

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 1094-763/B=11/1442

     درمیان نماز میں اگر امام صاحب نے سلام پھیر کر ایسا کہا ہے تو انہیں اس طرح مقتدیوں سے کہنا درست نہیں۔ اور اگر نماز چاروں رکعت پڑھ کر سلام پھیرنے کے بعد یہ بات کہی ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ اور اگرنماز کے بعد درمیان میں کسی کا موبائل بجنے لگا تو سلام پھیرنے سے پہلے امام صاحب کو یہ جملہ کہنا درست نہیں؛ بلکہ فون والے کو چاہئے کہ وہ خود ہی اگر عمل قلیل سے فون بند کرسکتا ہے تو بند کردے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند