• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 604261

    عنوان:

    كیا سنن مؤكدہ كی قضا پڑھ سكتے ہیں؟

    سوال:

    میرا ٹیوشن کا ٹائم 2 بجے کا ہے اور میں صرف فرض پڑھ کر ٹیوشن پر جاتا تھا سنت نہیں پڑھتا تھا تقریباً 40 دن سے زیادہ ہوگیا ہے تو کیا اب سنت پڑھ سکتا ہوں قضاء؟

    جواب نمبر: 604261

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:718-546/N=8/1442

     بلا عذر شرعی سنن موٴکدہ کا ترک اصرار کے ساتھ باعث گناہ ومعصیت ہے اوراس سلسلے میں حضرت اقدس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت مبارکہ سے محرومی کی وعید بھی آئی ہے اور سنن غیر موٴکدہ کا ترک باعث گناہ یا ملامت نہیں؛ بلکہ پڑھنے والا ثواب کا مستحق ہوتا ہے اور نہ پڑھنے والے کو کچھ گناہ نہیں ہوتا، پس آپ نے جو مستقل طور پر ظہر کے بعد کی ۲/ سنت موٴکدہ ترک کی ہیں، اس سے توبہ واستغفار کریں اور آیندہ اس سے پرہیز کریں؛ البتہ یہ سنتیں بہ طور قضا نہیں پڑھی جائیں گی؛ کیوں کہ سنتوں کی قضا نہیں ہوتی؛ البتہ اگر کسی کی نماز فجر (سنت کے ساتھ)قضا ہوجائے اور وہ اُسی دن زوال سے پہلے پہلے پڑھی جائے تو فرض کے ساتھ سنت کی بھی قضا کی جائے گی۔

    قولہ: ”وسن موٴکداً“:أي: استنانا موٴکداً بمعنی أنہ طلب طلباً موٴکداً زیادة علی بقیة النوافل، ولھذا کانت السنة الموٴکدة قریبة من الواجب في لحوق الإثم کما فی البحر، ویستوجب تارکھا التضلیل واللوم کما فی التحریر، أي: علی سبیل الإصرار بلا عذر کما في شرحہ (رد المحتار، کتاب الصلاة، باب الوتر والنوافل، ۲:۴۵۱، ط: مکتبة زکریا دیوبند، ۴: ۲۵۴، ت: الفرفور، ط: دمشق)۔

    فی التلویح: ترک السنة الموٴکدة قریب من الحرام یستحق حرمان الشفاعة اھ، ومقتضاہ أن ترک السنة الموٴکدة مکروہ تحریماً لجعلہ قریباً من الحرام، والمراد بھا سنن الھدی کالجماعة والأذان والإقامة؛ فإن تارکھا مضلل ملوم کما فی التحریر، والمراد الترک علی وجہ الإصرار بلا عذر (المصدر السابق، أول کتاب الحظر والإباحة، ۹: ۴۸۷، ط: مکتبة زکریا دیوبند)۔

    قولہ: ”والسنة“ یوھم العموم کالفرض والواجب، ولیس کذلک، فلو قال: ”وما یقضی من السنة“ لرفع ھذا الوھم، رملي (المصدر السابق، کتاب الصلاة، باب قضاء الفوائت، ۲: ۵۲۴، ط: مکتبة زکریا دیوبند، ۴: ۴۳۴، ت: الفرفور، ط: دمشق)۔

    (ولا یقضیھا إلا بطریق التبعیة ل)قضاء (فرضھا قبل الزوال لا بعدہ فی الأصح) لورود الخبربقضائھا فی الوقت المھمل بخلاف القیاس، فغیرہ علیہ لا یقاس (الدر المختار ، کتاب الصلاة، باب إدراک الفریضة، ۲: ۵۱۲، ط: مکتبة زکریا دیوبند، ۴: ۴۰۵ - ۴۰۷، ت: الفرفور، ط: دمشق)۔

    قولہ: ”بخلاف القیاس“: متعلق ب ”وُرُود“ أو ب ”قضائھا“ فافھم، وذلک لأن القضاء مختص بالواجب؛ لأنہ کما سیذکرہ في الباب الآتي فعل الواجب بعد وقتہ فلا یقی غیرہ إلا بسمعي، وھو قد دل علی قضاء سبنة الفجر فقلنا بہ، وکذا ما روي عن عائشة في سنة الظھر کما یأتي، ولذا نقول: لا تقضی سنة الظھر بعد الوقت، فیبقی ما وراء ذلک علی العدم کما في الفتح (رد المحتار)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند