عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 60421
جواب نمبر: 60421
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 1206-1281/L=11/1436-U (۱) آپ کی نماز ہوجائے گی۔ (۲) کوشش تو یہی کرنی چاہیے کہ دونوں نمازیں اپنے اپنے وقت پر ادا کی جائیں، اگر بس میں ممکن ہو تو بس میں ہی ادا کرلی جائے دو نمازوں کو ایک ساتھ جمع نہ کیا جائے، جہاں تک جماعت میں شریک ہونے کا مسئلہ ہے تو اس میں تفصیل یہ ہے کہ اگر امام عشاء کی نماز پڑھا رہا ہو تو اس میں مغرب کی نیت سے شامل ہونا درست نہیں، آپ کی مغرب کی نماز ادا نہ ہوگی، اس لیے تحقیق کرنا ضروری ہے کہ نماز مغرب کی ہورہی ہے یا عشاء کی اگر تحقیق نہ ہوسکے تو آپ تنہا یا چند احباب مل کر باجماعت اپنی نماز الگ ادا کرلیا کریں، مسجد کی جماعت میں شامل نہ ہوں۔ (۳) عند الحنفیہ اس طرح وتر کی نماز ادا کرنا درست نہیں، حدیث شریف میں ہے: عن أبی سلمة بن عبد الرحمن، أنہ أخبرہ: أنہ سأل عائشة رضی اللہ عنہا، کیف کانت صلاة رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فی رمضان؟ فقالت: ما کان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یزید فی رمضان ولا فی غیرہ علی إحدی عشرة رکعة یصلی أربعا، فلا تسل عن حسنہن وطولہن، ثم یصلی أربعا، فلا تسل عن حسنہن وطولہن، ثم یصلی ثلاثا․ (بخاری شریف: ۱/۱۵۴)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند