• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 603946

    عنوان:

    جنتریوں میں اختلاف ہو تو کس پر عمل کیا جائے؟

    سوال:

    کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اذان فجر طلوع صبح صادق کے کتنے منٹ کے بعد دینی چاہیے ؟ ہمارے یہاں دو طرح کی دائمی جنتریاں ہیں، جدید دائمی جنتری میں صبح صادق کا وقت قدیم دائمی جنتری کے مقابلے میں چھ منٹ بعد درج ہے ، اسی طرح تمام اوقات میں فرق مذکور ہے ، جدید دائمی جنتری علمائے کانپور نے تحریر فرمایا ہے ، تو کس جنتری کا لحاظ کیا جائے ؟ اور نماز فجر طلوع آفتاب سے کتنے منٹ پہلے ادا کرنی چاہیے ؟ رہنمائی فرما کر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں۔

    جواب نمبر: 603946

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:759-239T/sn=8/1442

     (1) اذان فجر تو صبح صادق (طلوع فجر) ہوتے ہی دے سکتے ہیں، تاخیر کرنا کوئی ضروری نہیں؛ ہاں اس بات کو یقینی بنانا ضروری ہے کہ صبح صادق ہوگئی۔ (2) معتبر جنتریوں میں اختلاف کی صورت میں اُس جنتری پر عمل کریں، جس میں احتیاط ہو، مثلا جس جنتر.ی میں صبح صادق کا وقت پانچ چھ منٹ بعد لکھا ہو، اذان اس کے مطابق دیں؛ کیونکہ اسی میں احتیاط ہے کہ اذان بالیقین صبح صادق کے بعد واقع ہوگی، وقت ختم ہونے کے سلسلے میں اس جنتری پر عمل کریں ، جس میں وقت دو چار منٹ پہلے لکھا ہو؛ تاکہ نماز بالیقین ادا ہوجائے۔ (3) مستحب یہ ہے کہ فجر کی نماز اتنی تاخیر سے شروع کی جائے کہ تاریکی چھٹ کر کسی قدر روشنی نمودار ہوجائے اور طلوع آفتاب سے اتنا پہلے نماز مکمل کرلی جائے کہ اگر کسی وجہ سے پڑھی گئی نماز لوٹانا پڑے تو طہارت حاصل کرکے، سنت قراء ت کی رعایت کے ساتھ وقت ختم ہونے سے پہلے لوٹائی جا سکے۔

    (والمستحب) للرجل (الابتداء) فی الفجر (بإسفار والختم بہ) ہو المختار بحیث یرتل أربعین آیة ثم یعیدہ بطہارة لو فسد... (قولہ: بإسفارہ) أی فی وقت ظہور النور وانکشاف الظلمة ، سمی بہ لأنہ یسفر: أی یکشف عن الأشیاء خلافا للأئمة الثلاثة، لقولہ - علیہ الصلاة والسلام - أسفروا بالفجر فإنہ أعظم للأجر رواہ الترمذی وحسنہ... (قولہ: ثم یعیدہ بطہارة) أی یعید الفجر: أی صلاتہ مع ترتیل القراء ة المذکورة ویعید الطہارة لو فسد بفسادہا أو ظہر فسادہ بعدمہا ناسیا.والحاصل أن الإسفار أن یمکنہ إعادة الطہارة ولو من حدث أکبر کما فی النہر والقہستانی وإعادة الصلاة علی الحالة الأولی قبل الشمس.(الدر المختار مع رد المحتار: 2/ 24، مطلب فی طلوع الشمس من مغربہا، مطبوعة: مکتبة زکریا)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند