• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 603820

    عنوان:

    نا بالغ بچے کا مسجد میں اذان دینا

    سوال:

    ہماری مسجد میں ایک جماعت کے ساتھی اپنے نابالغ بچے سے آذان پڑھاتے ہیں اور بچوں کو امام صاحب کے نزدیک صف میں کھڑے کرتے ہیں جس کی وجہ سے مسجد میں ساتھیوں میں انتشار ہوتا کیا کیا جائے ؟

    جواب نمبر: 603820

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:668-498/sd=8/1442

     افضل یہ ہے کہ اذان کوئی بالغ شخص دے ، البتہ اگر نابالغ لڑکا سمجھدار ہو تووہ بھی اذان دے سکتا ہے ؛لیکن نابالغ ناسمجھ بچے کا اذان دینا مکروہِ تحریمی ہے اور موجودہ زمانے میں سمجھدار بچے کو صف ہی میں کھڑا کرنا چاہیے ؛ لیکن امام صاحب کے قریب کھڑا کرنے کے بجائے صف کے کنارے کھڑا کرنا چاہیے۔

    قال الحصکفی: (ویجوز) بلا کراہة (أذان صبی مراہق) قال ابن عابدین: (قولہ: بلا کراہة) أی تحریمیة لأن التنزیہیة ثابتة لما فی البحر عن الخلاصة أن غیرہم أولی منہم. اہ. ح.أقول: وقدمنا أول کتاب الطہارة الکلام فی أن خلاف الأولی مکروہ أولا فراجعہ.(قولہ: صبی مراہق) المراد بہ العاقل وإن لم یراہق کما ہو ظاہر البحر وغیرہ، وقیل یکرہ لکنہ خلاف ظاہر الروایة کما فی الإمداد وغیرہ، وعلی ہذا یصح تقریرہ فی وظیفة الأذان بحر۔(الدر المختار مع رد المحتار : ۳۹۰/۱، دار الفکر، بیروت)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند