• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 603731

    عنوان:

    نماز میں وسوسے آنا

    سوال:

    میرا سوال ہے ایک تو میں پانچ وقت کی نماز پڑھتا ہوں مجھے وسوسے برے آتے ہیں کیا میں گناہ گار ہوں اور دوسرا وسوسے لانا یا آنا فرق معلوم کرنا چاہتا ہوں ۔ جواب ضرور دیں ۔ شکریہ

    جواب نمبر: 603731

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 640-543/D=08/1442

     (۱) نماز شروع کرتے اور تکبیر تحریمہ کہتے وقت دل کو تمام خیالات سے یکسو کرکے اللہ تعالی کی طرف اور نماز کی طرف متوجہ کرلینا چاہئے جسے خشوع کہتے ہیں پھر نماز کے دوران وساوس آئیں ان کی طرف دھیان نہ دیں خیال کو یکسو رکھنے کی کوشش کریں وساوس اور خیالات دل میں نہ لائیں از خود آجائیں ان کی طرف توجہ نہ دیں وسوسہ آنے اور لانے میں یہی فرق ہے۔

    (۲) وساوس آنا گناہ نہیں یہ تو صحابہ کرام کو بھی آتے تھے بس ان کی طرف دھیان نہ دیں توجہ نماز کی طرف رکھنے کی کوشش کریں۔ وساوس آنا بُرا نہیں وساوس اور خیالات لانا برا اور لائق احتراز ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند