• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 603628

    عنوان:

    سنن غیر مؤكدہ پڑھنے كے بجائے تفسیر كے مطالعہ میں مشغول ہونا كیسا ہے؟

    سوال:

    کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ میں عصر کے بعد تفسیر کرتا ہوں مسجد میں اور دن بھر پڑھنے پڑھانے میں مشغول رہتا ہوں تو میں پانچوں نمازوں کی نفل اور سنت غیر مؤکدہ پڑھنے کے بجائے معارف القرآن کا مطالعہ کر تا ہوں کیونکہ اس کے علاوہ مطالعہ کرنے کا وقت نہیں ملتا اب کچھ لوگ کہتے ہیں کہ امام صاحب نفل نہیں پڑھتے اب میں نفل پڑھوں تو تفسیر نہیں کر سکتا کیونکہ مطالعہ کا وقت نہیں اور تفسیر کروں تو نفل نہیں پڑھ سکتا کیونکہ جتنی دیر نفل پڑھنے میں لگتی ہے اتنی دیر میں مصلے پر بیٹھ کر مطالعہ کر لیتا ہوں ہر نماز میں اب آپ بتائیں کہ میرے لئے کیا بہتر ہے تفسیر کروں یا نفل پڑھوں؟

    جواب نمبر: 603628

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:648-455/sd=8/1442

     صورت مسئولہ میں آپ کوشش کریں کہ تفسیر اور نوافل دونوں کو جمع کریں، ایک عالم دین کو حتی الامکان نوافل کا بھی اہتمام کرنا چاہیے، خواہ شروع میں چند نوافل ہی کا معمول بنالیں، اس سے انشاء اللہ وقت میں برکت ہوگی۔ مزید تشفی کے لیے حضرت مفتی رشید احمد لدھیانوی کا رسالہ استیناس الآبد بشرح فضل العالم علی العابد جو احسن الفتاوی جلد اول کے آخر میں ہے؛ ضرور مطالعہ فرمائیں، اس کے شروع میں صاحب معارف القرآن حضرت مفتی محمد شفیع صاحب رحمة اللہ علیہ کی ایک قیمتی تحریر بھی ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند