• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 603475

    عنوان:

    مسجد كے بجائے گھر میں باجماعت نماز ادا كرنا؟

    سوال:

    میرے گاؤں کی مسجد میرے گھر سے 500میٹر دورپر ہے، وہیں باجماعت نماز ادا کرتے تھے، کورونا کی وجہ سے ہم لوگ گھر پر نماز پڑھنے لگے، اب گاؤں کی مسجد میں لوگ نمازپڑھنے لگے، ہم لوگ آٹھ سے دس لوگ گھر پر ہی نماز پڑھتے ہیں ، کیوں کہ ابھی جو شرائط حکومت نے رکھی ہیں مسجد میں نماز کے لیے وہ پوری نہیں ہورہی ہیں ، لیکن اس کو میں کوئی وجہ نہیں مانتا ، گھر پر جو افراد نماز پڑھتے ہیں ان میں تین ایسے لوگ ہیں جو نماز نہیں پڑھتے تھے، اب ماشاء اللہ، پچھلے مہینوں سے جماعت سے نماز پڑھ رہے ہیں، اس میں ایک نوے سال کے ضعیف بھی ہیں، وہ بھی جماعت سے نماز پڑھ رہے ہیں، کیا گھر پر نماز پڑھنا درست ہے؟ کیوں کہ گاؤں کے ایک عالم ہیں وہ بولے درست نہیں ہے، اس پر ہم لوگوں سے مشورہ کیا تو وہ کورونا کا حوالہ دیا کہ ابھی حکومت کی طرف سے جو گائڈ لائنس دیا گیا ہے وہ پالن نہیں ہورہاہے، اس لیے سبھی نماز گھر ہر ہی ادا کی جائے، ہم لوگ اذان دے کر ہی نماز پڑھتے ہیں، جس میں نماز پڑھتے ہیں وہ گھر سے الگ روم ہے، اس کو گھر کا کوئی فرد استعمال نہیں کرتا ہے ، صرف نماز ہی ادا کی جاتی ہے، جب سے روم بنا ہے صرف اس میں نماز ہی ادا کی گئی ہے، تو اس صورت ہم کیا کریں؟

    جواب نمبر: 603475

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:552-430/N=7/1442

     مردوں کے لیے مسجد کی جماعت، گھر کی جماعت سے افضل ہے اوربلا عذر شرعی مستقل طور پر گھر پر نماز باجماعت ادا کرنا اور مسجد کی جماعت ترک کرنا کراہت سے خالی نہیں؛ لہٰذا اب موجودہ صورت حال میں آپ حضرات مسجد جاکر نماز باجماعت ادا کیا کریں اور گھر میں نماز باجماعت کا سلسلہ بندکردیں اور جو شخص نوے سالہ ضعیف ہے، اگر وہ مسجد جاکر نماز باجماعت ادا کرسکتا ہے تو وہ بھی مسجد جاکر نماز باجماعت ادا کرے؛ ورنہ اُس کے لیے ضعف وکمزوری کی وجہ سے گھر پر اکیلے یا کسی دوسرے معذور کے ساتھ نماز باجماعت ادا کرنا بلا کراہت جائز ہوگا۔

    ( وإن صلی ) أحد (في بیتہ بالجماعة ) حصل لھم ثوابھا وأدرکوا فضلھا، ولکن ( لم ینالوا فضل الجماعة) التي تکون ( فی المسجد) لزیادة فضیلة المسجد و تکثیر جماعتہ وإظھار شعائر الإسلام، (وھکذا فی المکتوبات) أي: الفرائض لو صلی جماعة فی البیت علی ھیئة الجماعة فی المسجد نالوا فضیلة الجماعة، وھی المضاعفة بسبع وعشرین درجة، لکن لم ینالوا فضیلة الجماعة الکائنة فی المسجد،فالحاصل أن کل ما شرع فیہ الجماعة فالمسجد فیہ أفضل لما اشتمل علیہ من شرف المکان وإظھار الشعائر وتکثیر سواد المسلمین وائتلاف قلوبھم۔ وینبغي أن یقید ھذا بما إذا تساوت الجماعتان فی استکمال السنن والآداب إلخ (غنیة المستملي، ص: ۴۰۲، ط: المکتبة الأشرفیة، دیوبند)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند