• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 603451

    عنوان:

    فرض نماز تنہا پڑھ چكنے كے بعد اسی نماز كی امامت كرنا؟

    سوال:

    ہمارے دیہات میں اکثر جماعت کے وقت لوگ آتے نہیں، جس کی وجہ سے امام صاحب تنہا نماز پڑھتے ہیں تو کیا ہم امام صاحب سے تنہا نماز پڑھنے کے بعد اسی نماز کی امامت کرنے کی درخواست کر سکتے ہیں؟

    جواب نمبر: 603451

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:575-445/N=7/1442

     اگر کسی نے فرض نماز پڑھ لی تنہا یا جماعت کے ساتھ تو اب وہ اُس فرض نماز میں دوسروں کی امامت نہیں کرسکتا؛ کیوں کہ جب وہ فرض پڑھ چکا ہے تو اس کی دوسری نماز نفل ہوگی اور مقتدیوں کی نماز فرض ہوگی اور نفل پڑھنے والے کی اقتدا میں فرض پڑھنے والوں کی نماز نہیں ہوتی۔

    (و) لا (مفترض بمتنفل وبمفترض فرض آخر) ؛لأن اتحاد الصلاتین شرط عندنا،وصح أن معاذاً کان یصلي مع النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم نفلاً وبقومہ فرضاً (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الصلاة، باب الإمامة، ۲: ۳۲۵، ط: مکتبة زکریا دیوبند، ۳: ۵۹۴، ۵۹۵، ت: الفرفور، ط: دمشق)۔

    قولہ: ”وصح أن معاذاً إلخ“: أي: صح عند أئمتنا وترجح … وھو ما فی الصحیحین:” أن معاذاً کان یصلي مع رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عشاء الآخرة ثم یرجع إلی قومہ فیصلي بھم تلک الصلاة“،……وقال الإمام القرطبي فی المفھم: الحدیث یدل علی أن صلاة معاذ مع النبي صلی اللہ علیہ وسلم کانت نافلة وکانت صلاتہ بقومہ ھي الفریضة، وتمامہ في حاشیة نوح أفندي وفتح القدیر (رد المحتار)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند