• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 603220

    عنوان:

    فرض نماز میں دو سال کے بچے کو لانا کیسا ہے ؟

    سوال:

    ایک شخص منع کرنے کے باوجود اپنے دو سال کے بچے کو مسجد میں لاتا ہے ، اور اُس کو پہلی صف میں لے کر کھڑا ہو جاتا ہے کیا اُس کی وجہ سے دوسروں کی نماز درست ہوگی وہ بچّہ حرکتیں کرتا ہے جِس کی وجہ سے دھیان نماز سے نکل کر اس کی طرف چلا جاتا ہے ،اور اُس کو منع کرنے کے بعد وہ کہتا ہے کہ یہ روتا ہے اِس لئے اسے گھر سے لاتا ہوں،اور یہ بچہ پیچھے نہیں جاتا اُس کے باپ کے پاس کھڑا رہتا ہے جِس سے اور لوگ بھی صف مقمّل کیے بغیر دوسری صف میں نماز پڑھتے ہیں، اس سے نماز ہوگی یا نہیں؟کیا اِس طرح بچوں کو نماز میں لا سکتے ہیں یا نہیں؟

    جواب نمبر: 603220

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:606-466/L=7/1442

     احادیث میں اتنے ناسمجھ بچے کو مسجد میں لانے سے منع کیا گیا ہے بالخصوص جبکہ اس کی وجہ سے دوسرے لوگوں کی نمازوں میں خلل واقع ہوتا ہو ؛اس لیے اس شخص کو چاہئے کہ اتنے کم سن بچے کو مسجد نہ لائے ؛البتہ اس کی وجہ سے دیگر لوگوں کی نمازیں فاسد نہیں ہوئیں بلکہ ان کی نمازیں درست ہوگئیں ۔

    قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: جنبوا مساجدکم صبیانکم، ومجانینکم، وشراء کم، وبیعکم، وخصوماتکم، ورفع أصواتکم، وإقامة حدودکم، وسل سیوفکم، واتخذوا علی أبوابہا المطاہر، وجمروہا فی الجمع․ (سنن ابن ماجہ، باب ما یکرہ فی المساجد)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند