• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 603025

    عنوان: نماز میں ڈکار لینا

    سوال:

    مطلوب فتویٰ کیا نماز میں زور زور سے ہر رکعت میں ناقابلِ برداشت طریقہ سے ڈکار کا لینا صحیح ہے ؟

    جواب نمبر: 603025

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:559-434/L=7/1442

     نماز میں حتی الوسع کھانسی اور ڈکار کو روکنا چاہیے، نماز کے ادب میں یہ بھی داخل ہے؛تاہم اگر کسی کو بلا اختیار ڈکار آجائے تو اس سے نماز فاسد نہ ہوگی۔ قصدا ڈکار لانے سے بچنا چاہیے بسا اوقات اس سے نماز فاسد ہوجاتی ہے ۔

    "و" من الأدب "دفع السعال ما استطاع" تحرزا عن المفسد فإنہ إذا کان بغیر عذر یفسد وکذا الجشاء(مراقی الفلاح) قولہ: "دفع السعال ما إستطاع" أی مدة إستطاعتہ أما إذا کان یحصل لہ منہ ضرر أو یشتغل قلبہ بدفعہ فالأولی عدم دفعہ کما فی تنحنح محتاج إلیہ لدفع بلغم منعہ عن القراء ة أو عن الجہر وہو إمام.(حاشیة الطحطاوی علی مراقی الفلاح شرح نور الإیضاح ص: 277) وفی البحر الرائق: أما ما لا یمکن الامتناع عنہ فلا یفسد عند الکل کالمریض إذا لم یملک نفسہ من الأنین والتأوہ لأنہ حینئذ کالعطاس والجشاء إذا حصل بہما حروف.(البحر الرائق شرح کنز الدقائق ومنحة الخالق وتکملة الطوری 2/ 4)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند