• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 602491

    عنوان:

    اذان کے دوران وضو کرنا، وضو اور اذان کے دوران سلام، اذان سن کر بیٹھ جانے کا حکم

    سوال:

    کیا اذان کے دوران وضو کر سکتے ہیں؟

    (۲) کیا اذان اور وضو کے دوران سلام کر سکتے ہیں؟

    (۳) اگر اذان کے دوران لیٹے ہوں یا کھڑے ہوں تو کیا بیٹھنا ضروری ہے ؟

    جواب نمبر: 602491

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:473-133T/sn=6/1442

     (1) جی ہاں! کرسکتے ہیں۔

    (2) موٴذن جو اذان دے رہا ہو اسے تو سلام کرنا مکروہ؛ باقی دیگر لوگوں کو ، اسی طرح وضو کرنے والے کو سلام کرسکتے ہیں الا یہ کہ وہ جوابِ اذان اور دعائے وضو میں مشغول ہو تو پھر سلام نہ کرنا چاہئے ۔

    (قولہ وصرح فی الضیاء إلخ) أی نقلا عن روضة الزندوستی، وذکر ح عبارتہ. وحاصلہا: أنہ یأثم بالسلام علی المشغولین بالخطبة أو الصلاة أو قرائة القرآن أو مذاکرة العلم أو الآذان أو الإقامة إلخ (الدر المختار وحاشیة ابن عابدین (رد المحتار) 2/ 375، باب ما یفسد الصلاة وما یکرہ فیہا، مطبوعة: مکتبة زکریا، دیوبند)

    یکرہ السلام عند قرائة القرآن جہرا، وکذا عند مذاکرة العلم، وعند الأذان والإقامة، والصحیح أنہ لا یرد فی ہذہ المواضع أیضا، کذا فی الغیاثیة.[الفتاوی الہندیة: 5/ 325، کتاب الکراہیة، الباب السابع فی السلام وتشمیت العاطس، مطبوعة: مکتبة زکریا، دیوبند) (دیکھئے : فتاوی دارالعلوم دیوبند1/98، سوال:196، مطبوعہ: کراچی، فتاوی محمودیہ :19/75، مطبوعہ: ڈابھیل)۔

    (3) ضروری تونہیں؛ لیکن آدمی کو چاہئے کہ اذان سنتے ہی زبان سے ادب کے ساتھ اس کا جواب دے نیز نماز کی تیاری میں مشغول ہوجائے ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند