عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 602432
جس كی ركعت چھوٹی ہو اگر امام كے ساتھ بھول كر سلام پھیر دے تو كیا حكم ہے؟
1.ایک شخص نماز میں دیر سے آیا اور اس کی ایک رکا عت چھوٹ گئی، مگر وہ بھول گیا اور اس نے امام کے ساتھ سلام پھیر لیا․ جب اسے یاد آیا تو وہ اس نے دو مرتبہ سجدہ کیا اور کھڑا ہو کر نماز ادا کرنے لگا․ کیا یہ طریقہ صحیح ہے ؟ اگر نہیں تو صحیح طریقہ بتا دیں․ کیا یہی طریقہ جب بھی ہوگا جب چھوٹی ہوء رکا عت سے کم رکاعت ادا کیں اور بعد میں یاد آئے ․ 2․ اگر نماز میں دعا یا سورت پڑھتے وقت کوء غلطی ہوء اور اس دعا کو دوبارہ پڑھ لیا تو کیا سجدہ سہو کرنا ہوگا․ 3.وسوسے آتے ہیں کہ فلاں جگہ اللہ اکبر کہا کہ نہیں، سورت میں تلفظ کی غلطی ہو گئی وغیرہ تو کیا کریں․ نماز لوٹائیں، سجدہ سہو کریں یا پھر کچھ نہیں وسوسوں کو جھٹک دوں؟
جواب نمبر: 602432
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 417-473/M=07/1442
(۱) مسبوق اگر بھول سے امام کے ساتھ سلام پھیردے اور معیت حقیقی نہ ہو یعنی امام کے السلام علیکم کہنے کے بعد مسبوق نے سلام پھیرا ہو (جیسا کہ عامةً مقتدیوں کا سلام پھیرنا ہوتا ہے) تو اس صورت میں مسبوق پر سجدہٴ سہو لازم ہے اور سجدہٴ سہو کا طریقہ یہ نہیں کہ جہاں پر غلطی ہوئی وہیں سجدہٴ سہو کرلیا جائے بلکہ اس کا صحیح طریقہ یہ ہے کہ جب مسبوق اپنی فوت شدہ رکعت پوری کرکے قعدہ اخیرہ میں بیٹھے تو التحیات پڑھ کر ایک طرف سلام پھیر کر سہو کے دو سجدے کرے اور پھر تشہد، درود، دعا پڑھ کر سلام پھیر کر نماز ختم کرے، چھوٹی ہوئی رکعات سے کم ادا کرنے کی صورت واضح کرکے سوال کریں۔
(۲) کس طرح کی غلطی مراد ہے اس کو واضح کرکے سوال کریں۔
(۳) وسوسے کی طرف توجہ نہ کریں، یقین یا ظن غالب پر عمل کریں، اگر غلطی کی نوعیت قطعی طور پر لکھ کر سوال کریں تو حکم لکھا جاسکتا ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند