• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 602313

    عنوان:

    عصر اور فجر کی نماز کے بعد قضا نماز پڑھنے كا حكم؟

    سوال:

    اگر ہم اپنی قضا نمازیں ہر وقت کی نماز کے بعد پڑھتے ہیں تو اسی طرح فجر اور عصر کی نماز کے بعد پڑھ سکتے ہیں؟

    جواب نمبر: 602313

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:408-303/N=6/1442

     فجر کے وقت فرض سے پہلے سنت فجر کے علاوہ کوئی نفل نماز جائز نہیں اور فرض کے بعد سنت بھی درست نہیں، باقی قضا نماز فرض سے پہلے بھی درست ہے اور فرض کے بعد بھی درست ہے جب تک سورج نہ نکلے اور عصر کے وقت فرض سے پہلے فرض اور نفل ہر نماز جائز ہے اور فرض کے بعد صرف نفل نماز ممنوع ہے، قضا نماز ممنوع نہیں؛ البتہ جب سورج کی ٹکیہ زرد ہوجائے توقضا نماز بھی درست نہیں؛ لہٰذا آپ بعد فجر اور بعد عصر قضا نماز پڑھ سکتی ہیں جب تک فجر میں سورج نہ نکلے اور عصر میں سورج کی ٹکیہ زرد نہ ہو؛ البتہ قضا نماز میں اس کا خیال رکھا جائے کہ دوسروں کا اس کا علم نہ ہو؛ تاکہ اظہار معصیت لازم نہ آئے۔

    وجمیع أوقات العمر وقت القضاء إلا الثلاثة المنھیة (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الصلاة، باب قضاء الفوائت، ۲:۵۲۴، ط: مکتبة زکریا دیوبند)۔

    قولہ:”إلا الثلاثة المنھیة“:وھي الطلوع والاستواء والغروب،ح (رد المحتار)۔ وانظر الدر والرد (کتاب الصلاة، ۲: ۳۰-۳۲، ۳۴، ۳۷) أیضاً۔

    وینبغي أن لا یطلع غیرہ علی قضائہ؛ لأن التأخیر معصیة فلا یظھرھا (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الصلاة، باب قضاء الفوائت، ۲: ۵۳۹)۔

    قولہ: ”وینبغي إلخ “:تقدم في باب الأذان أنہ یکرہ قضاء الفائتة فی المسجد وعللہ الشارح بما ھنا من أن التأخیر معصیة فلا یظھرھا و ظاھرہ أن الممنوع ھو القضاء مع الاطلاع علیہ سواء کان فی المسجد أو غیرہ، قلت: والظاھر أن ”ینبغي“ ھنا للوجوب وأن الکراھة تحریمیة إلخ (رد المحتار)۔ وانظر الدر والرد (۲: ۵۸، ۵۹) والفتاوی الرحیمیة في واقعات السادة الحنفیة (ص ۸، الف، ب، مخطوطة)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند