عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 601722
اپنے ہاتھ سے رومال وغیرہ لٹکاکر اُس کی آڑ میں نمازی كے سامنے سے گزرنا؟
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان کرام مسئلہٴ ذیل کے بارے میں: بعض حضرات نمازی کے سامنے سے رومال وغیرہ اپنے ہی ہاتھ سے پکڑے ہوئے گزر جاتے ہیں تو کیا اگر کوئی ایک گز کے بقدر کپڑا نمازی کے سامنے سے دکھا کر گزر جائے تو گزرنے والے کا خود سے کپڑا پکڑکے گزرجانا؛ سترہ کے آگے سے گزرنا کہلائے گا؟
جواب نمبر: 601722
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:322-243/N=5/1442
اگر کوئی لکڑی یاتپائی وغیرہ نہ ہو، جو سترہ کے طور پر نمازی کے سامنے رکھی جاسکے تو نمازی کے سامنے اپنے ہاتھ سے رومال وغیرہ لٹکاکر اُس کی آڑ میں گذرسکتے ہیں، یہ سترہ کے قائم مقام ہوجائے گا (احسن الفتاوی،۳: ۴۱۰، مطبوعہ: دار الاشاعت کراچی)۔
وإذا کان معہ عصاً لا تقف علی الأرض بنفسہ فأمسکھا بیدہ ومر من خلفھا ھل یکفي ذلک؟ لم أرہ (رد المحتار، کتاب الصلاة،۔ باب ما یفسد الصلاة وما یکرہ فیھا، ۲: ۴۰۱، ط: مکتبة زکریا دیوبند، ۴: ۱۲۴، ت: الفرفور، ط: دمشق)۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند