• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 601435

    عنوان:

    مسافت شرعی كی ابتدا گھر سے ہوگی یا شہر کے حدود سے؟

    سوال:

    کیا فرماتے ہیں آپ علماء کرام ومتیارن عظام درج ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ! قصر صلوة کے لئے مسافت شرعی شرط ہے،لیکن مسافت کے بارے میں فقہی کتابوں میں کوئی خاص کلو میٹر مقرر نہیں بلکہ فقہاء کے کتب میں حوائج انسانیہ اور حوائج شرعیہ کا لحاظ کرتے ہوئے تین دن تک معتدل رفتار سے سفر کرنا مذکور ہے۔ جو کو تقریبا 48 میل یا 77 کلومیٹر آتا ہے، جیسا کہ مفتی محمد شفیع رحمہ اللہ نے جواہر الفقہ میں واضح کیا ہے،اب مسئلہ یہ ہے کہ پرانے زمانے میں شہر اور قصبوں کے حدود چھوٹے تھے جبکہ اب اس میں وسعت پیدا ہوگئی ہے،بلکہ بعض میں تو اتنی وسعت پیدا ہوئی ہے کہ وہاں پر تحصیل اور ٹاون بنے ہوئے ہیں جیسا کہ مردان اور پشاور میں ہے۔ مثلا مردان کے حدود تقریبا 50 کلو میٹر تک پھیل گیا ہے۔یعنی مردان کے ایک طرف سے دوسری طرف تک کا فاصلہ تقریبا 50 کلی میٹر ہے،اسی طرح مردان کے اختتامی حدود اور پشاور کے ابتدائی حدود کے درمیاں مسافت تقریبا 50 کلو میٹر ہے،اور پشاور کے ابتدائی حدود اور حیات آبادکے مابین فاصلہ تقریبا 15 کلو میٹر ہے،تو کل ملاکر 115 کلو میٹر بنتے ہیں ،لیکن دونوں شہروں کے حدودوں کے مابین فاصلہ صرف 50 کلومیٹر ہے ۔ اب میرا سوال یہ ہے کہ اگر کوئی مسافر مردان کے ابتدائی حدود سے سفر شروع کرکے حیات آباد جاتا ہے تو بدائع الصنائع اور فقہ کی دیگر معتبر کتب میں سفر متحقق ہونے کے لئے مصر سے نکلنے کی شرط ہے،تو مذکورہ بالا صورت میں مسافر قصرصلوة کی بجائے پورا نماز پڑھے گا، اسی طرح موزوں پر ایک دن اور رات مسح کرے گا، اسی طرح رمضان میں افطار کی رخصت نہیں ہوگی، لیکن اگر ہم اس کو متقدمین کے کتب فقہ کی طرف راجع کریں تو چونکہ مذکورہ فاصلہ بطریق معتاد چلنے پر تین دن اور رات میں طے نہیں ہوسکتا تو مذکورہ تمام مسائل ( قصر الصلوة ، مسح علی الخفین اور افطار)میں حکم سفر کا ہونا چاہیئے۔ تو اس مسئلے میں محقق قول کیا ہے؟ کیا آجکل بھی شہروں کے اختتامی حدود معتبر ہونگی یا اپنا گھر سکونت کی جگہ؟ اسی طرح تحصیل اور ٹاون کے حدود معتبر ہیں یا پورے شہر کے حدود معتبر ہے؟ مدلل اور تفصیلی جواب دیکر مشکور فرمائیں۔ المستفتی (مولانا) رئیس خان طورو

    جواب نمبر: 601435

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 385-293/H=05/1442

     شہر مردان کی آبادی کے ایک کنارہ سے دوسرے کنارہ تک اگرچہ پچاس (50) کلو میٹر ہے مگر اِس مسافت کا اعتبار نہیں ہے دوسرے کنارہ کی آبادی سے جب باہر نکلیں گے وہاں سے مسافت محسوب ہوگی ۔ پس صورت مسئولہ میں شہر مردان میں واقع اپنی جائے سکونت والے مکان سے یا ایک کنارہ سے دوسرے کنارہ تک یا اندر اندر ایک جگہ سے دوسری جگہ تک کوئی شخص سفر کرے تو اس کا اعتبار نہ ہوگا اس لئے شہر مردان سے حیات آباد تک سفر کرنے والا شخص قصر نہ کرے گا اور صرف ایک دن اور ایک رات مسح علی الخفین کرے گا اور افطار کی رخصت اس کے حق میں نہ ہوگی من خرج من عمارة موضع اقامتہ من جانب خروجہ وان لم یجاوز من الجانب الآخر اھ در مختار وفی رد المحتار قال فی شرح المنیہ فلا یصیر مسافرا قبل ان یفارق عمران ما خرج منہ من الجانب الذی خرج ․․․․․․․ اذ المعتبر جانب خروجہ اھ (ص: 1/524، مطبوعہ: نعمانیہ ، اول باب صلاة المسافر)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند