• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 601418

    عنوان:

    مسبوق امام کے ساتھ سہو کاسلام پھیردے تو کیا حکم ہے ؟

    سوال:

    کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلے کے بارے میں، زید مسبوق تھا اور امام پر سجدہ سہو واجب تھا امام نے جب سجدہ سہو کے لئے سلام پھیرا تو زید نے بھی امام کے ساتھ سلام پھیرا تو زید پر سجدہ سہو واجب ہو گیا؟ اب اگر زید بغیر سجدہ سہو کے سلام پھیر دے تو کیا نماز درست ہوگی؟ یا قابلِ اعادہ ہوگی؟

    جواب مرحمت فرماکر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں نوازش ہوگی۔

    جواب نمبر: 601418

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:285-74T/sn=4/1442

     اگر مسئلہ معلوم نہ ہونے کی بنا پر یا قصداً سلام پھیرا ہے تب تو نماز فاسد ہوگئی ، قضا ضروری ہے ، اگر سہواً سلام پھیرا ہے تو اگر امام سے پہلے یا بالکل ساتھ ساتھ پھیرا ہے تب تو کچھ واجب نہیں ہے ، اگر امام کے بعد پھیرا ہے (اوریہی زیادہ تر ہوتا ہے ) تو سجدہ سہو واجب ہے ، وجوبِ سجدہ کی صورت میں اگر سجدہ سہو نہیں کیا تو وقت کے اندر اندر نماز واجب الاعادہ ہے ، وقت گزر جانے کے بعد مستحب ہے۔

    (والمسبوق یسجد مع إمامہ مطلقا) سواء کان السہو قبل الاقتداء أو بعدہ (ثم یقضی ما فاتہ) ولو سہا فیہ سجد ثانیا(الدر المختار)(قولہ والمسبوق یسجد مع إمامہ) قید بالسجود لأنہ لا یتابعہ فی السلام، بل یسجد معہ ویتشہد فإذا سلم الإمام قام إلی القضاء، فإن سلم فإن کان عامدا فسدت وإلا لا، ولا سجود علیہ إن سلم سہوا قبل الإمام أو معہ؛ وإن سلم بعدہ لزمہ لکونہ منفردا حینئذ بحر، وأراد بالمعیة المقارنة وہو نادر الوقوع کما فی شرح المنیة. وفیہ: ولو سلم علی ظن أن علیہ أن یسلم فہو سلام عمد یمنع البناء.[الدر المختار وحاشیة ابن عابدین2/ 546،547، باب سجود السہو، مطبوعة: زکریا، دیوبند)

    ...وقد قدمنا أن الإعادة فعل مثلہ فی وقتہ لخلل غیرالفساد وعدم صحة الشروع، وظاہرہ أن بخروج الوقت لا إعادة ویتمکن الخلل فیہا مع أن قولہم کل صلاة أدیت مع الکراہة فسبیلہا الإعادة وجوبا مطلق، وفی القنیة مایفید التقیید بالوقت فإنہ قال إذا لم یتم رکوعہ ولاسجودہ یؤمر بالإعادة فی الوقت لا بعدہ ثم رقم رقما آخرأن الإعادة أولی فی الحالتین اہ.فعلی القولین لا وجوب بعد الوقت فالحاصل أن من ترک واجبا من واجباتہا أو ارتکب مکروہا تحریمیا لزمہ وجوبا أن یعید فی الوقت فإن خرج الوقت بلا إعادة أثم ولا یجب جبر النقصان بعد الوقت فلو فعل فہو أفضل․ (البحرالرائق شرح کنزالدقائق 2/ 142،ط: زکریا)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند