• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 601317

    عنوان:

    تہائی رات كب شروع ہوتی ہے؟

    سوال:

    ایک مسئلہ میں لکھا ہے کہ آدھی رات کے بعد عشاء کے وقت مکروہ ہو جاتا ہے دوسری جگہ لکھا ہے کہ بہتر یہ ہے کہ تہائی رات گذرنے سے پہلے پڑھ لیا جائے- اور آدھی رات کب آتی ہے؟

    ۲. تہائی رات کا شروع ہونا اور گذرنا کسے کہتے ہیں؟

    ۳ ۔ رات کے وقت اسلامی روشنی میں کب سے شروع ہوتا ہے؟

    جواب نمبر: 601317

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:280-296/sd=6/1442

     (۱،۲،۳) سورج غروب ہونے سے طلوع ہونے تک کے وقت کو رات کہا جاتا ہے ۔( فیروز اللغات) اس کی روشنی میں آدھی اور تہائی رات کا حساب لگالیا جائے ،مثلا: اگر غروب پانچ بجے ہورہا ہے اور صبح صادق بھی پانچ بجے ، تو رات بارہ گھنٹے کی ہوئی، اس حساب سے آدھی رات گیارہ بجے ہوگی اور تہائی رات نو بجے ، فقہاء نے لکھا ہے کہ آدھی رات کے بعد عشاء کی نماز پڑھنا مکروہ ہے اور نماز عشاء تہائی رات سے پہلے تک موخر کرنا مستحب ہے جب کہ کوئی اور عارض مثلا تقلیل جماعت کا اندیشہ نہ ہو ۔

    ویستحب تاخیر العشاء الی ماقبل ثلث اللیل والی نصف الأخیر مکروہ والتاخیر الی نصف اللیل مباح۔ ( الدر المختار: ۲۶/۲، زکریا )


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند