• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 60118

    عنوان: مقتدیوں كی ناراضگی كے باوجود امامت كرنا

    سوال: اگر کسی مسجد کے امام سے ایک تہائی مقتدی ناراض ہوں اور عرصہ ایک سال سے اس کے پیچھے نماز نہ پڑھ رہے ہوں تو کیا ایسے امام کو اس مسجد میں امامت کرنا شرعاً جائز ہے؟

    جواب نمبر: 60118

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 957-774/D=10/1436-U ناراض ہونے کی وجوہات کیا ہیں؟ نیز جن لوگوں نے ان کے پیچھے نماز پڑھنا چھوڑدیا ہے اگر یہ لوگ تنہا نماز ادا کررہے ہوں تو ترک مسجد اور جماعت کی وجہ سے سخت گنہ گار ہوں گے۔ ناراض ہونے کی اگر کوئی شرعی وجہ ہو تو امام صاحب کو اسے دور کرکے اور مقتدیوں کو متحد رکھ کر کام کرنا چاہیے، چنانچہ امامت کے مصالح میں ایک یہ بھی ہے ومن حکمہا نظام الألفة وتعلم الجاہل من العالم قال الشامي نظام الألفة بتحصیل التعاہد باللقاء في أوقات الصلوات بین الجیران (الدر مع الرد ۲/۲۸۲) اور اکثریت مقتدیوں کی اگر کسی وجہ شرعی کی بنا پر امام کو ناپسند کرتے ہیں تو لوگوں کی ناگواری کی حالت میں کسی کا زبردستی امامت کرنا مکروہ ہے ولو أم قومًا وہم لہ کارہون إن الکراہة لفساد فیہ أو لانہم أحق بالإمامة منہ کرہ ذلک تحریمًا (الدر مع الرد: ۲/۲۹۷)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند