• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 601110

    عنوان:
    سہو كے سلام میں اگر مسبوق امام كے ساتھ سلام پھیردے تو كیا حكم ہے؟

    سوال: السلام علیکم میرا سوال یہ ہے کہ امام صاحب نماز میں سہوا ہوا اب آخری قعدہ میں جب سلام پھیرے گا سہوا کیلئے تو مسبوق سلام نہیں پھیرے گا- اب اسمیں تین صورتیں ہیں 1-قصدا سلام پھیر لیا کیا اس میں نماز فاسد ہوئی اسکی ؟ 2- مسئلہ(کہ مسبوق امام کے ساتھ سہوا کی سلام نہیں پیہہرے گا) نہ جانتے ہوئے سلام پھیردیا اس میں نماز فاسد ہوئی کہ نہیں اگر نہیں تو سجدہ سہو کرے گا کہ نہیں - 3- سہوا سلام پھیردیا یعنی یہ مسئلہ معلوم بھی تھا لیکن بھول گیا اب کیا حکم ہے نماز فاسد ہوئی کہ نہیں اور سجدہ سہو کرے گا کہ نہیں نوٹ-ان تینوں صورتوں میں ایک طرف سلام پھیرنے اور دونوں طرف سلام پھیرنے کا حکم ایک ہے یا دونوں جانب سلام پھیرنے کا حکم الگ ہے مطلب ہمارے ہاں یہ مشہور ہے کہ اگر دونوں طرف سلام پھیر لیا خواہ سجدہ سہوا کا سلام ہو مسبوق کیلئے یا آخری سلام ہو

    جواب نمبر: 601110

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:291-261/L=4/1442

     مسبوق اگر سہو کے سلام میں امام کے ساتھ قصدا سلام پھیردے تو اس کی نماز فاسد ہوجائے گی اور یہی حکم اس صورت میں بھی ہے جبکہ اس نے مسئلہ سے لاعلمی کی بناپر سلام پھیرا ہو ؛البتہ اگر اس نے امام کے ساتھ سہوا سلام پھیرا ہے تو اس صورت میں اس کی نماز فاسد نہ ہوگی اور سجدہ سہوکرنا بھی لازم نہ ہوگا۔ اور ان تینوں صورتوں میں خواہ ایک طرف سلام پھیرے یا دونوں طرف سب کا حکم یکساں ہے ۔(مستفاد:فتاوی محمودیہ :۵۵۶/۶، فتاوی رحیمیہ :/۵ ۱۹۱)

    ثم المسبوق إنما یتابع الإمام فی السہو دون السلام، بل ینتظر الإمام حتی یسلم فیسجد فیتابعہ فی سجود السہو لا فی سلامہ.وإن سلم فإن کان عامدا تفسد صلاتہ، وإن کان ساہیا لا تفسد، ولا سہو علیہ؛ لأنہ مقتد، وسہو المقتدی باطل.[بدائع الصنائع فی ترتیب الشرائع 1/ 176)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند