• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 601014

    عنوان:

    جمع بین الصلاتین (دونمازوں کو ایک ساتھ پڑھنا )

    سوال:

    دو نمازوں کو ایک وقت میں پڑھنا یعنی ظہر عصر کے ساتھ اور مغرب غشاء کے ساتھ پڑھنا جائز ہے ؟ثابت کریں ۔

    جواب نمبر: 601014

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:199-152/sn=4/1442

     دو نمازوں کو ایک ساتھ پڑھنا مثلا ظہر کے وقت ظہر اور عصر دونوں پڑھ لینا یا مغرب کے وقت مغرب اور عشا دونوں ایک ساتھ پڑھ لینا فقہائے احناف کی تحقیق کے مطابق شرعا جائز نہیں ہے ؛ ہاں سفر وغیرہ کی ضرورت کے موقع پر ایسا کیا جا سکتا ہے کہ ظہر کی نماز اتنی تاخیر سے پڑھی جائے کہ اس سے فارغ ہوتے ہی عصر کا وقت ہوجائے ،پھر متصلا عصر کی نماز بھی پڑھ لی جائے ،اس کو”جمع صوری“ کہتے ہیں، بہ وقت ضرورت شرعا ایسا کرنے میں کوئی حرج نہبں ہے ،حضورﷺ اور صحابہ کرام سے ایسا کرنا متعدد روایات سے ثابت ہے ، اور جن احادیث سے بہ ظاہر ایک وقت میں دو نمازوں کو جمع کرنے کا ثبوت ملتا ہے ، ان کا محمل بھی یہی ”جمع صوری“ ہے ۔ تفصیل کے لیے اعلاء السنن سے متعلقہ بحث کو دیکھ سکتے ہیں ۔

    عن نافع، وعبد اللہ بن واقد، أن مؤذن ابن عمر، قال: الصلاة، قال: سر سر، حتی إذا کان قبل غیوب الشفق نزل فصلی المغرب، ثم انتظر حتی غاب الشفق وصلی العشاء، ثم قال: إن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کان إذا عجل بہ أمر، صنع مثل الذی صنعت، فسار فی ذلک الیوم واللیلة مسیرة ثلاث ، قال أبو داود: رواہ ابن جابر، عن نافع، نحو ہذا بإسنادہ․ (سنن أبی داود 2/ 6،رقم:1212،باب الجمع بین الصلاتین)

    وعن أنس أنہ کان إذا أراد أن یجمع بین الصلاتین فی السفر أخر الظہر إلی آخر وقتہا وصلاہا وصلی العصر فی أول وقتہا، ویصلی المغرب فی آخر وقتہا ویصلی العشاء فی أول وقتہا ویقول: ہکذا کان رسول اللہ - صلی اللہ علیہ وسلم - یجمع بین الصلاتین فی السفر .رواہ البزار وفیہ ابن إسحاق وہو ثقة ولکنہ مدلس․ (مجمع الزوائد ومنبع الفوائد 2/ 160، رقم:2974)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند