• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 600826

    عنوان:

    کیا امام کے ساتھ دعائے قنوت پڑھنے کے بعد مسبوق اپنی آخری رکعت میں دعائے قنوت پڑھے گا؟

    سوال:

    ایک بندہ رمضان میں امام کے ساتھ وتر کی تیسری رکعت میں شامل ہوا، اور امام کے ساتھ قنوت پڑھ لی۔ جب اپنی نماز پوری کرنے لگا تو تیسری (آخری) رکعت میں انہوں نے عمدا یا سہوا دوبارہ قنوت پڑھ لی۔ ایسی صورت میں نماز کا کیا حکم ہے ؟

    جواب نمبر: 600826

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:164-771/sd=2/1443

     صورتِ مسئولہ میں امام کے پیچھے تیسری رکعت میں پڑھی گئی دعائے قنوت کافی ہے، فوت شدہ رکعتوں کی ادائیگی میں دوبارہ قنوت نہیں پڑھی جائے گی، کیوں کہ امام کے سلام کے بعد مسبوق وہ رکعت ادا کرتاہے جو اس سے چھوٹ گئی ہو اور یہاں اس کی پہلی دو رکعت چھوٹی ہیں، جن میں قنوت نہیں ہے، پس اگر سہوا قنوت پڑھی تھی تو سجدہ سہو واجب تھا اور اگرجان بوجھ کر قنوت پڑھی تھی، تو وتر فاسد ہوگئی ، اس کا اعادہ ضروری ہے۔

    وأما المسبوق فیقنت مع إمامہ فقط ویصیر مدرکا بإدراک رکوع الثالثة (الدر المختار مع رد المحتار: ۳۴۷/۲، زکریا، دیوبند)لو أدرک الإمام فی رکوع الثالثة من الوتر کان مدرکًا للقنوت" حکمًا "فلایأتی بہ فیما سبق بہ" کما لو قنت المسبوق معہ فی الثالثة أجمعوا أنہ لایقنت مرةً أخری فیما یقضیہ؛ لأنہ غیر مشروع"۔ ( حاشیة الطحطاوی علی المراقی: ۳۸۵/۱)۔ فقط واللہ تعالی اعلم بالصواب


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند