• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 600707

    عنوان:

    کیا تہجد کی نماز ختم سحر سے پہلے شروع کرنا اور ختم سحر کے بعد مکمل کرنا درست ہے ؟

    سوال:

    امید کہ مزاج عالی بخیر ہوگا۔ مجھے یہ معلوم کرنا ہے کہ ایک آدمی ہمیشہ جان بوجھ کر تاخیر سے اٹھتا ہے اور پھر تہجد کی دو رکعت پڑھتا ہے بایں طور کہ ان دونوں رکعتوں میں سے ایک رکعت کو ختم سحر سے پہلے اور ایک رکعت کو ختم سحر کے بعد پڑھتا ہے ۔ اور یہ اس کی ہمیشہ کی عادت ہے ۔ تو کیا اس کا ایسا کرنا درست ہے ؟ براہِ کرم مدلل اور مع حوالہ جواب دیکر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں۔ عین کرم ہوگا ۔

    جواب نمبر: 600707

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 99-78/D=03/1442

     صبح صادق ظاہر ہونے سے سحری کا وقت ختم ہوتا ہے اور یہی وقت تہجد کے ختم ہونے کا بھی ہے۔لہٰذا صبح صادق سے پہلے پہلے تہجد کی نماز سے فارغ ہو جانا چاہئے اگر نماز پڑھتے پڑھتے صبح صادق ظاہر ہوگئی تو بھی نماز اپنی پوری کرے لیکن یہ مکمل نماز تہجد کی نہیں ہو سکے گی ۔ اس لئے ہمیشہ بالقصد اس کی عادت بنانا ٹھیک نہیں ہے کوشش کی جائے کہ صبح صادق ظاہر ہونے سے پہلے تہجد کی نماز مکمل ہو جائے۔

    قال صلی اللہ علیہ وسلم إن اللہ زادکم صلاة ألا وہی الوتر فصلوہا ما بین العشاء الاخیرة إلی طلوع الفجر حاشیة طحطاوی علی المراقی ۔ ویکرہ التنفل بعد طلوع الفجر باکثر من سنتہ قبل اداء الفرض لقولہ علیہ الصلاة والسلام لیبلغ شاہدکم غائبکم ألا لا صلاة بعد الصبح إلا رکعتین الحدیث ۔ قولہ بعد طلوع الفجر أي قصداً حتی لو شرع فی النفل قبل طلوع الفجر ثم طلع الفجر فلا صح انہ لا یقوم عن سنة الفجر ولا یقطعہ لان الشروع فیہ کان لا عن قصد۔ (حاشیة الطحاوی علی المراقی، ص: ۱۸۸) ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند